
غزہ ۔ 14؍ اگسٹ ۔ (پی آئی ایل): محمد ابوالقمصان کی زندگی اس کے جڑواں بچوں کی پیدائش کے صرف تین دن بعد ہی بکھر گئی۔ جب وہ اپنے جڑواں بچوں شیر خوار آیسل اور آسر ابوالقمصان کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ حاصل کر رہے تھے تب ہی اسرائیلی درندوں نے غزہ کی پٹی کے وسطی علاقے دیرالبلح میں واقع انکے اپارٹمنٹ پر بمباری کی جس کے نتیجہ میں ان کے دونوں شیر خواربچے’ بچوں کی ماں ڈاکٹر جمانہ عرفہ اور ان بچوں کی نانی شہید ہوگئے۔
‘‘شیر خوار آیسل اور آسر ابوالقمصان کو کس جرم کی سزا دی گئی؟’’ یہ سوال ہر درد اور تکلیف کے تمام معنیٰ رکھتا ہے اور غزہ میں درد و تکلیف کی ایک اور کہانی کو بیان کرتا ہے۔ آیسل اور آسر، جن کی زندگی کی شروعات صرف 4 دن قبل ہوئی تھی’ اپنی والدہ ڈاکٹر جمانہ عرفہ کے ساتھ صیہونی بمباری کا شکار ہو گئے۔اب خاندان میں صرف والد محمد ابوالقمصان ہیں جو نسل کشی کے مسلسل منظر نامے کے گواہ بنے ہوئے ہیں۔
محمد ابو القمصان، جو بچوں کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے لئے گئے تھے کہ اس دوران اپنے اپارٹمنٹ پر بمباری کی خبر ملی۔ یہ خبر ان کے لئے صدمے کی علامت بن گئی، کیونکہ ان کی بیوی اور بچے الشہداء الاقصیٰ ہاسپٹل میں زخموں کی تاب نہ لاکر شہید ہوپہنچ چکے تھے۔
محمد اور ڈاکٹر جمانہ نے اپنے بچوں کی پیدائش کی خوشخبری کو فیس بک پر سب کے ساتھ شیئر کیا تھا، لیکن یہ خوشی جلد ہی غم میں بدل گئی۔
وزارت صحت فلسطین کے مطابق، آیسل اور آسر ابو القمصان کی عمریں صرف چار دن تھی جب وہ غزہ جنگ کے دوران پیدا ہوئے تھے۔ ان کی پیدائش کا سرٹیفکیٹ خوشی کے لمحے کی بجائے، ان کی مختصر زندگی کی آخری نشانی بن گئیں۔ اب محمد ابوالقمصان کو اپنے بچوں کی موت کا سرٹیفکیٹ بھی حاصل کرنا پڑے گا۔
ایک دل خراش صورتحال
محمد اور شہیدہ جمانہ نے غزہ سے نقل مکانی کی تھی اور دیر البلح میں ایک نیا اپارٹمنٹ تلاش کیا تھا تاکہ جڑواں بچوں کی ماں آرام کر سکے۔ لیکن یہ اپارٹمنٹ بھی صہیونی حملے کا نشانہ بن گیا، اور ان کی خوشی محض تین دن میں غم میں بدل گئی۔
ڈاکٹر جمانہ کی دوست نے فیس بک پر لکھا کہ ‘‘ڈاکٹر جمانہ سب سے محبت کرنے والی اور نفیس لڑکیوں میں سے ایک تھی، تین زبانیں جانتی تھی، ڈاکٹر تھی اور وہ بہت خوبصورتی بھی تھی۔’’ انہوں نے مزید لکھا کہ ‘‘جمانہ نے نہ تو وہ مزاحمت کار تھی، نہ اس نے کوئی اسلحہ اٹھایاتھا۔’’
جنگ کا تسلسل اور اس کے اثرات
وزارت صحت فلسطین کے مطابق، آیسل اور آسر کی شہادت کے بعد، جنگ میں پیدا ہو کر شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 115 ہو گئی ہے۔ ان بچوں نے مختصر زندگی گزاری اور پھر صیہونی حملے کے زیر اثر اپنی جانیں گنوا دیں۔
اس وقت اسرائیل کی جانب سے غزہ پر نسل کشی کی جنگ جاری ہے، جس کا 313 واں دن ہے۔ اس جنگ میں 39,929 شہداء اور 92,240 زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ صورت حال فلسطینی عوام کی بے پناہ قربانیوں اور دکھوں کی عکاسی کرتی ہے۔



