مسلم دنیا

کون ہیں بنگلہ دیش میں انقلاب برپا کرنے والے تین بڑے چہرے ۔ چھوٹی عمریں بڑا کارنامہ

ڈھاکہ ۔ 6 ؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): بنگلہ دیش میں گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے تحفظات کے خلاف تحریک چل رہی تھی۔ اس تحریک کے خلاف شیخ حسینہ حکومت نے سختی کی تو یہ تحریک انہیں اقتدار سے ہٹانے کی تحریک میں بدل گئی۔ آخرکار حالات اتنے بگڑ گئے کہ 4 اگست کو شیخ حسینہ نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور ملک چھوڑ کر فرار ہوگئیں۔ فی الحال وہ ہندوستان میں ہیں اور یہاں سے برطانیہ، فن لینڈ جیسے کسی ملک میں جانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اس دوران ہر کوئی یہ بھی جاننا چاہتا ہے کہ اتنی بڑی تحریک اچانک کیسے کھڑی ہو گئی اور اس کے پیچھے کون تھا۔جنہوں نے یونیورسٹی کیمپس سے تحریک شروع کر کے 15 سال سے اقتدار میں بیٹھی شیخ حسینہ کی حکومت گرا دی۔

اس کا جواب تین طلبہ ہیں- ناہید اسلام، آصف محمود اور ابو بکر مزملدار
تینوں ہی طلبہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں پڑھتے ہیں اور تحفظات کے خلاف چلنے والی تحریک کے رہنما ہیں۔ ایک خبر کے مطابق تینوں کو 19 جولائی کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان سے سخت پوچھ گچھ کی گئی اور شدید ترین تشدد بھی کیا گیا۔ پھر 26 جولائی کو انہیں رہا کر دیا گیا۔ اس کے بعد تحریک کو ان لوگوں نے دوبارہ آگے بڑھایا اور تقریباً 10 دن کے اندر ہی اقتدار کا تختہ پلٹ گیا۔
تینوں نے آج ایک ویڈیو جاری کر کے اعلان کیا کہ عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس ہوں گے، جو نوبل انعام یافتہ اقتصادیات کے ماہر ہیں۔عبوری حکومت کے قیام کا عمل تیزی سے جاری ہے، جس میں ان تینوں طلبہ رہنماؤں کا بھی اہم کردار ہے۔

ناہید اسلام طلبہ تحریک کا سب سے بڑا چہرہ کون ہیں؟
ناہید اسلام طلبہ تحریک کا سب سے بڑا چہرہ ہیں۔ جنہوں نے اتوار کو بیان دیا تھاکہ ‘‘آج ہم نے لاٹھی اٹھائی ہے، اگر لاٹھی کام نہیں آئی تو ہم ہتھیار اٹھانے کے لیے بھی تیار ہیں۔ وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک کو خانہ جنگی میں دھکیلنا چاہتی ہیں۔ اب شیخ حسینہ کو فیصلہ کرنا ہے کہ وہ عہدے سے ہٹیں گی یا عہدے پر قائم رہنے کے لیے خونریزی کا سہارا لیں گی۔’’
تحریک کے سب سے بڑے چہرے ناہید اسلام کی بات کریں تو وہ ڈھاکہ یونیورسٹی میں سوشیالوجی کے طالب علم ہیں۔ وہ اس تحریک کے رہنما ہیں، جس کا نام ‘‘اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن موومنٹ ’’ (ایس اے ڈی ایم ) ہے۔ ایس اے ڈی ایم کے بینر تلے طلبہ نے مطالبہ کیا تھا کہ بنگلہ دیش میں کوٹے کے نظام میں تبدیلی کی جائے۔ اس کے تحت 30 فیصد تحفظات بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں حصہ لینے والوں کے خاندانوں کو دیے جاتے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان تینوں طلبہ رہنماؤں کی عمریں 25 سال کم ہیں ہے۔

بنگلہ دیش میں کتنے فیصد تحفظات ہیں؟ جس سے لوگ بھڑک گئے
بنگلہ دیش میں کل 56 فیصد تحفظات فرسٹ اور سیکنڈ کلاس ملازمتوں میں ملتے ہیں۔ اس نظام کو امتیازی اور سیاسی فائدے کے لیے استعمال ہونے والا بتایا جاتا رہا ہے۔ ناہید اسلام کے ایک اور ساتھی آصف محمود ڈھاکہ یونیورسٹی میں لسانیات کے طالب علم ہیں۔ جبکہ ابو بکر مزملدار بھی ڈھاکہ یونیورسٹی سے ہی پڑھ رہے ہیں۔ وہ جغرافیہ کے طالب علم ہیں اور بنگلہ دیش کی تاریخ کو بدلنے میں مصروف ہیں۔ ابو بکر کو بھی اغوا کر لیا گیا تھا اور تحریک میں حصہ لینے کی وجہہ سے شدید تشدد کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button