مسلمان کررہے ہیں بنگلہ دیش میں مندروں کی حفاظت۔ احتجاجی مظاہروں کے بیچ انوکھی مہم

Bangladesh Crisis
ڈھاکہ ۔6؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو) : بنگلہ دیش میں احتجاجی مظاہروں کے بیچ ہندو مندروں کو کسی بھی طرح کا کوئی نقصان نہ پہنچے اس کیلئے وہاں کے مسلمان طلباء نے ایک انوکھی مہم شروع کی ہے۔ یہ لوگ ٹولی بنا کر باری باری سے مندروں کی حفاظت کر رہے ہیں، تاکہ مظاہرین اسے نشانہ نہ بنا سکیں۔ رات کے تین بجے ڈھاکہ کے دھاکیشواری ہندو مندر کی پہراداری کرتے ہوئے طلباء کے ویژولز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ بنگلہ دیش میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے چل رہے ہیں۔ وزیراعظم شیخ حسینہ واجد ملک چھوڑ کر جا چکی ہیں اور فوج نے مورچہ سنبھال لیا ہے، جس نے عبوری حکومت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش کے مسلم مذہبی رہنما بھی مندروں کی حفاظت میں لگے ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہندو علاقوں میں فوج بھی تعینات کی گئی ہے۔ فوج یہاں پر ہندوؤں کی حفاظت کر رہی ہے۔ بنگلہ دیش میں ملک گیر تحریک کے کوآرڈینیٹرز نے پیر کو طلباء سے کہاکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ وزیراعظم شیخ حسینہ کے عہدے سے ہٹنے کے بعد ملک میں پیدا ہونے والی صورتحال میں کسی کو بھی ‘‘لوٹ مار’’ کا موقع نہ ملے۔ اس کے ساتھ ساتھ کوآرڈینیٹرز نے طلباء سے مطلوبہ مقصد حاصل ہونے تک پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کی اپیل کی۔ تحریک کے رابطہ کاروں میں سے ایک ناہید اسلام نے طلباء سے کہاکہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ موجودہ صورتحال میں کسی کو بھی ‘‘لوٹ مار’’ کا موقع نہ ملے۔
ناہید اسلام نے ایک بنگلہ نیوز چینل کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنی قومی املاک کی حفاظت کرنی ہے۔ اس موقع پر کسی کو بھی لوٹ مار کا موقع نہیں ملنا چاہیے۔ انہوں نے طلباء سے مطلوبہ مقصد حاصل ہونے تک پرامن طریقے سے سڑکوں پر بیٹھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تحریک کا مقصد دیگر باتوں کے علاوہ جبر کی حکومت میں اصلاح کرنا ہے۔ ڈھاکہ میں، بنگلہ دیش فوج کے سربراہ جنرل وقارالزماں نے کہا کہ شیخ حسینہ واجد نے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے اور ایک عبوری حکومت اختیار سنبھالنے جا رہی ہے۔ پچھلے دو دنوں میں شیخ حسینہ حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں بڑی تعداد میں سینکڑوں لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں۔



