وزیر اعظم بنگلہ دیش شیخ حسینہ ملک چھوڑ کر فرار۔ فوج نے کنٹرول سنبھال لیا

ڈھاکہ ۔ 5؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): شدید تشدد اور افراتفری کے درمیان بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک چھوڑکر فرار ہونے کی اطلاعات ہیں۔بنگلہ دیش کے ایک اخبار کی رپورٹ کے مطابق شیخ حسینہ ملٹری کے ہیلی کاپٹر میں سوار ہوکر ہندوستان کیلئے روانہ ہوگئی ہیں۔ وہ ہندوستان میں پناہ لے سکتی ہیں۔ شیخ حسینہ نے وزیر اعظم کے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا ہے اور اب کمان فوج نے سنبھال لی ہے۔ شیخ حسینہ نے اپنی سرکاری رہائش گاہ چھوڑی دی ہے۔ وہ اپنی بہن کے ساتھ باہر نکلی ہیں۔ بنگلہ دیش کے وزیر قانون انیس الحق نے کہاکہ آپ دیکھیے، کیاصورتحال بنتی ہے۔ ابھی حالات بے حد خراب ہیں۔ مجھے بھی نہیں پتہ کہ کیا ہوگا۔
بنگلہ دیش میں حالات اتنے بگڑ گئے ہیں کہ مظاہرین نے ان کی رہائش گاہ پر قبضہ کرلیا ہے۔ زبردست توڑ پھوڑ کی گئی ہے۔ کچھ رپورٹس میں انکے ہندوستان جانے کی بات کہی گئی ہے تو وہیں انکے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔ مقامی اخبار پرتھاموڈیلی نے لکھا ہے کہ شیخ حسینہ اپنی چھوٹی بہن ریحانہ کے ساتھ ایک چوپر سے نکلی ہیں۔ وہ ہندوستان میں کسی مقام پر پناہ لینے والی ہیں۔ آج ہی دوپہر 3 بجے انہوں نے اپنی سرکاری رہائش گاہ چھوڑی ہے۔ ڈیلی سٹار نے بھی ایسی ہی رپورٹ دی ہے۔ دریں اثناء ہزاروں طلباء نے ڈھاکہ کی طرف مارچ کیا ہے۔ اب یہ لوگ دارالحکومت پہنچ رہے ہیں۔ وہیں بڑی تعداد میں لوگ پہلے ہی ڈھاکہ میں جمع ہیں۔
بنگلہ دیش آرمی چیف نے تشدد کا ذمہ دار پاک ایجنسی آئی ایس آئی کو ٹھہرایا ہے
بنگلہ دیش فوج کے جنرل وقارالزماں نے ٹیلی ویژن خطاب میں پاکستانی ایجنسی آئی ایس آئی کو اس تشدد کے لیے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ بنگلہ دیش میں یہ سارا تنازعہ 1971 کی تحریک آزادی میں حصہ لینے والوں کے خاندانوں کو سرکاری ملازمتوں اور داخلوں میں ریزرویشن کے خلاف احتجاج سے شروع ہوا تھا۔ اب تک اس تشدد میں 300 سے زیادہ لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ شیخ حسینہ حکومت نے تحرک کو کچلنے کے لیے فوج کو ہی اتار دیا تھا، جس سے تنازعہ اور بڑھ گیا۔ شیخ حسینہ کو ہندوستان نواز سمجھا جاتا ہے۔
فوج حتمی حکومت بنانے جارہی ہے
آرمی چیف وقار الزماں نے کہا کہ اقتدار کی منتقلی کی جارہی ہے۔ ایک عبوری حکومت بنے گی۔ تمام قتل کی تحقیقات کی جائیں گی۔ عوام کو فوج پر اعتماد رکھنا ہوگا۔ اسکے ساتھ ہی انہوں نے عوام سے امن کی اپیل بھی کی۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ آپ ہم لوگوں پر بھروسہ کریں۔ ساتھ ملکر کام کرینگے۔ برائے مہربانی مدد کریں۔ ہمیں لڑنے سے کچھ بھی فائدہ نہیں ہوگا۔ ٹکراؤ سے بچیں۔ ہم ملکر ایک خوبصورت ملک بنائیں گے۔



