اترپردیش کی یوگی حکومت کا ‘‘لوجہاد’’ پر نیا قانون۔ ہوسکتی ہے عمر قید تک کی سزاء

نئی دہلی ۔ 30؍ جولائی ۔ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت ریاست میں ‘‘لو جہاد’’ کے خلاف نیا قانون بنانے کی تیاری میں ہے۔ 2020 میں بنے قانون میں ترمیم کے لیے بل لایا گیا ہے جس پر جاریہ اسمبلی سیشن میں بحث ہو سکتی ہے۔ ‘‘اتر پردیش امتناع غیر قانونی تبدیلی (ترمیمی) بل 2024 ’’ پیر کو ایوان اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔ اب اس پر بحث کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔ ترمیم شدہ بل میں یہ شق ہے کہ لوجہاد کا الزام درست ثابت ہوتا ہے تو عمر قید تک کی سزاء ہو سکتی ہے۔ خبر ہے کہ اس ترمیم بل کو 2؍ اگست کو صوتی ووٹ سے منظور کیا جا سکتا ہے۔
بی جے پی سے وابستہ ذرائع نے کہا کہ حکومت نے اس قانون کا دائرہ اسلئے بڑھایا ہے کیونکہ 2020 میں بنے قوانین کا زیادہ اثر نہیں دکھ رہا ہے۔ ایسے میں اسکے تحت کئی چیزوں کو شامل کیا گیا ہے اور سزاء بھی بڑھائی گئی ہے۔ اسکے تحت اب عمر قید کی سزاء ہوگی، جبکہ پہلے قانون میں 10 سال قید کی سزاء تھی۔ وہیں صرف شادی کی خاطر مذہب تبدیل کرانا غیر قانونی تصور کیا جائیگا۔ وہیں جھوٹ بول کر یا پھر دھوکہ دیکر مذہب تبدیل کرانا جرم تصور کیا جائیگا۔ اگرایسا ہوا تو ملزمان کے خلاف اسی قانون کے تحت کارروائی کی جائیگی۔
اگر کوئی اپنی مرضی سے ہی مذہب بدلنا چاہتا ہے تو پھر مجسٹریٹ کو اسکی اطلاع دو مہینے پہلے دینی ہوگی۔ دھوکہ دہی سے مذہب تبدیل کرانے پر 15 ہزار روپے تک کا جرمانہ اور 1 سے 5 سال تک قید کی سزاء ہوگی۔ اگر ایس سی’ ایس ٹی خواتین اور نابالغوں کا مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے تو 3 سے 10 سال تک کی قید ہو سکتی ہے۔ بل میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی اپنی مرضی سے مذہب تبدیل کرنا چاہتا ہے تو اسے دو مہینے پہلے ڈی ایم کو اسکی اطلاع دینی ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی کرنے پر 6 مہینے سے لیکر 3 سال تک کی سزاء ہو سکتی ہے۔
ایسے معاملات میں کسی کی ضمانت کی درخواست پر غور کرنے کے لیے سرکاری وکیل سے ان۔پٹ بھی لینا ہوگا۔ اسکے علاوہ سزاء کا فیصلہ عورت کی حیثیت کی بنیاد پر کیا جائیگا۔
لو جہاد کے نئے قانون میں کن 5 چیزوں کو جرم قرار دیا گیا ہے:
- شناخت بدل کر شادی کرنا
- چھپ کر مذہب تبدیل کرنا
- تبدیلی مذہب کے لیے فنڈنگ
- خوف دیکھا کر مذہب تبدیل کرانا
- زبردستی شادی کرنا



