مسلم دنیا

ضرورت پڑی تو اسرائیل پر چڑھائی کرسکتے ہیں۔ ترکیہ صدر اردگان

انقرہ ۔ 29؍ جولائی ۔ ترکیہ کے صدر طیب رجب اردگان نے کہاکہ ہم فلسطینیوں کی مدد کیلئے اسرائیل پر چڑھائی کرسکتے ہیں۔ ہم لیبیاء اور ناگورنو کاراباخ میں پہلے بھی ایسا کرچکے ہیں۔
ترکیہ صدر طیب رجب اردگان نے اپنے ملک کی فوج کو مضبوط بنانے اور دفاعی صنعت میں انقراہ کی پیشرفت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم طاقتور ہوں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ظلم و بربریت کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور ہمیں اس سے روکنے والی کوئی چیز نہیں’ صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اتنے طاقتور ہوں کہ یہ قدم اٹھاسکیں۔
ترک صدر اتوار کو شمال مشرقی صوبے ریز میں اپنے آبائی شہر میں خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے دفاعی صنعت میں ترکیہ کی ترقی پر زور دیا اور مزید پیشرفت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
اردگان نے اس بات کا بھی اعادہ کیاکہ ترکیہ نے غزہ پر اسرائیل کے مظالم کے جواب میں تل ابیب کے ساتھ اپنے تمام تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کرلیے ہیں۔
فلسطینی صدر محمود عباس کو ترکیہ کے پارلیمنٹ میں خطاب کی دعوت کا حوالہ دیتے ہوئے اردگان نے کہاکہ ‘‘ہم نے انہیں دعوت دی تھی تاہم افسوس کی بات یہ ہے کہ محمود عباس ہمیں کوئی مثبت جواب دینے میں کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ ’’
اردگان نے باور کرایاکہ ترکیہ کے پارلیمنٹ کے دروازے درست راستے پر گامزن ہیں اور ہر شخص کیلئے کھلے ہیں۔
گزشتہ سال 7؍ اکٹوبر سے اسرائیل امریکی آشیرباد سے غزہ کی پٹی میں وحشیانہ جارحیت کا مرتکب ہوا ہے۔ جس کے نتیجہ میں 1,30,000 سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہوچکے ہیں۔ ان میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہیں۔ اس کے علاوہ 10 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہوچکے ہیں۔ غزہ میں بھوک و تباہی کے مناظر بدترین انسانی المیے کی خبر دیتے ہیں۔
تل ابیب حکومت نے فوری جنگ بندی کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کے احکامات کی بھی دھجیاں اڑائیں ہیں جس میں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی اجتماعی نسل کشی کو روکنے اور انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button