حیدرآباد

مرکزی بجٹ میں تلنگانہ کیلئے کچھ بھی نہیں۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی اور کے ٹی آر کا شدید احتجاج

حیدرآباد۔ 23؍ جولائی ۔ تلنگانہ کے چیف منسٹر مسٹر ریونت ریڈی نے منگل کو مرکزی بجٹ کو لیکر مایوسی کا اظہار کیا اور الزام لگایا کہ اس میں تلنگانہ کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے سبھی 8 کانگریس ایم پی بجٹ میں تلنگانہ کو نظر انداز کئے جانے پر احتجاج درج کرائینگے۔ اس احتجاج میں جناب اسدالدین اویسی صدر مجلس اتحاد المسلمین بھی حصہ لے سکتے ہیں۔ مسٹر ریونٹ ریڈی نے کہاکہ آندھراپردیش کو بجٹ میں ‘‘اسپیشل پیکیج’’ دیے جانے پر احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کے ساتھ تلنگانہ کو بھی خصوصی بجٹ مختص کیا جانا چاہئے تھا۔
چیف منسٹر نے کہاکہ کانگریس ایم پیز اور ایم ایل ایز اپنا احتجاج ضرور کریں گے۔ آندھرا پردیش ری آرگنائزیشن ایکٹ صرف آندھرا پردیش کے لیے فنڈ دینے کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ تلنگانہ کے بارے میں بھی ہے۔ میں 8 بی جے پی ایم پیز اور اسد الدین اویسی ایم پی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ 8 کانگریس ایم پیز کے ساتھ اس احتجاجی پروگرام میں اپنی پارٹی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے حصہ لیں۔
وہیں آندھرا پردیش کو خصوصی درجہ دینے کی بڑھتی مانگ کے بیچ منگل کو مرکزی بجٹ میں ریاست کوخصوصی پیاکیج دینے کا وعدہ کیا گیا، جس میں دارالحکومت امراوتی کی ترقی کے لیے 15,000 کروڑ روپے بھی شامل ہیں۔ عام بجٹ پیش ہونے سے پہلے چیف منسٹر این چندر بابو نائیڈو نے نئی دہلی کا دو مرتبہ دورہ کیا تھا۔ جہاں انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی اور انکے سامنے مختلف درخواستیں پیش کیں۔
اس سے پہلے بھارت راشٹر سمتی کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے بھی مرکزی بجٹ کو لیکر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اس میں تلنگانہ کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ 48 لاکھ کروڑ روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود صرف کچھ ہی ریاستوں کو اسکا فائدہ ملا ہے۔مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے منگل کو مالی سال 2024-25 کے لیے مکمل بجٹ پیش کیا۔ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی تیسری معیاد کا یہ پہلا بجٹ ہے۔
تلنگانہ کی 17 لوک سبھا نشستوں میں سے آٹھ کانگریس اور آٹھ بی جے پی کی جیت کا حوالہ دیتے ہوئے کے ٹی آر نے کہاکہ لوگوں کو سونچنا ہوگا کہ جب وہ دو قومی پارٹیوں کو 16 نشستیں چن کر دیتے ہیں۔
اس مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں میں بی آر ایس کو تلنگانہ میں ایک بھی سیٹ نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ مایوس کن ہے کہ پورے بجٹ بھاشن میں تلنگانہ کا ذکر تک نہیں ہے۔ ایک بار پھر تلنگانہ کو کچھ نہیں ملا ہے۔ کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ بی آر کے صدر کے چندرشیکھر راؤ جب چیف منسٹر تھے تو مرکز سے درخواست کی تھی کہ آندھرا پردیش تنظیم جدید قانون ، 2014 میں تلنگانہ سے کئے گئے لگ بھگ 35 وعدوں کو پورا کرنے کا فیصلہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ درخواست کے باوجود ریاست میں کسی بھی آبپاشی پروجیکٹ کو قومی درجہ نہیں دیا گیا ہے۔
سابق چیف منسٹر کے چندرشیکھر راؤ کے بیٹے راما راؤ نے کہاکہ یہاں تک کہ موجودہ چیف منسٹر اور تلنگانہ کے وزراء نے دہلی دورے کے دوران کئی درخواستیں کیں’ جنہیں نظر انداز کر دیا گیا۔ ایک بار پھر تلنگانہ کو اس مرکزی بجٹ میں کچھ بھی نہیں ملا ہے۔ راماراو نے کہا کہ تلنگانہ کے لوگوں کو آندھرا پردیش اور بہار کومختص فنڈس پر غور کرنا چاہیئے جن کی پارلیمنٹ کی زیادہ سیٹیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ تلنگانہ کی ترقی کے لیے’’اپنی سیاسی پہچان اور طاقت‘‘بہت ضروری اور اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کی عوام نے بی جے پی کو آٹھ ایم پیز دینے کے باوجود کوئی رقم مختص نہیں کرنے کا سبق بی جے پی حکومت کو سیکھائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button