حماس اور الفتح میں اتحاد۔ ‘‘قومی مفاہمتی حکومت’’ کیلئے معاہدے پر دستخط

بیجنگ ، دبئی ۔ 23؍ جولائی: چین کے وزیر خارجہ وانگ یےکان نے منگل کو چینی دارالحکومت بیجنگ میں تصدیق کی ہے کہ حماس اور الفتح دھڑوں نے ‘‘عبوری قومی مفاہمتی حکومت’’ پر اتفاق کیا ہے۔
فلسطینی دھڑوں نے ایک ”قومی اتحاد” کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد غزہ پر اسرائیل کی مسلط کردہ جنگ اور محاصرہ ختم ہونے کے بعد غزہ کا کنٹرول برقرار رکھنا ہے۔
بیجنگ نے رواں سال اپریل میں تصدیق کی تھی کہ چین کی سرپرستی میں فلسطینی تنظیموں الفتح اور حماس کے درمیان مشترکہ مذاکرات کے اعلان کے بعد فریقین نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ چائنہ سنٹرل ٹیلی ویژن کے مطابق فلسطینی گروپ چین کے دارالحکومت میں جمع ہوئے اور مفاہمتی بات چیت کی۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یےکان نے کہاکہ تین دنوں تک جاری رہنے والی بات چیت اور کافی سونچ بیچار کے بعد منگل کو چین میں طئے پانے والا یہ معاہدہ جنگ کے بعد غزہ پر حکمرانی کیلئے ایک ‘‘عبوری قومی مفاہمتی حکومت’’ کی بنیاد رکھنا ہے۔ حماس اور الفتح کے ساتھ 12 دیگر فلسطینی گروپوں نے بھی اس معاہدہ پر دستخط کئے۔
‘‘آج ہم قومی اتحاد کیلئے ایک معاہدہ پر دستخط کررہے ہیں اور اس سفر کو مکمل کرنے کا راستہ قومی اتحاد میں مزمر ہے۔ ’’یہ بات حماس کے سینئر عہدیدار موسیٰ ابو مرزوق نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے بیجنگ میں کہی۔
غزہ پر اسرائیلی کنٹرول ختم کرنا
فلسطینی گروپوں میں سے ایک فلسطینی نیشنل انیشیٹیو کے سکریٹری جنرل مصطفی برغوتی جو اس معاہدہ پر دستخط کرنے والوں میں شامل ہیں نے الجزیرہ کو بتایاکہ ‘‘ معاہدہ حالیہ برسوں میں طئے پانے والے کسی بھی دوسرے معاہدہ کے مقابلے میں ‘‘زیادہ دور اندیشی ’’ پر مبنی ہے۔
حماس اور الفتح کے درمیان اتحاد فلسطینیوں کے آپسی تعلقات میں ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
ابو مرزوق نے کہا کہ ہم ایک تاریخی دوراہے پر ہیں۔‘‘ہمارے لوگ جدوجہد کیلئے اٹھ کھڑے ہورہے ہیں۔ ’’
فلسطین میں موجود دو اہم فلسطینی سیاسی جماعت 2006ء میں پیدا شدہ تنازعہ ( جس کے بعد حماس نے غزہ کا کنٹرول سنبھال لیا تھا) کے بعد سے ایک دوسرے کے کٹر حریف رہے ہیں۔
7؍ اکٹوبر کو حماس نے اسرائیل پر ایک دلیرانہ حملہ کیا تھا اور وہ اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف مسلح جہدوجہد کے حق میں ہے۔
اسرائیل حماس کے کسی بھی کردار کی سخت مخالفت کرتا ہے اور چاہتا ہے کہ وہ مستقبل میں اپنی فوج کے ذریعہ خطہ کا کنٹرول برقرار رکھے۔
چین، جس نے تنازع میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے، اس سے قبل اپریل میں فتح اور حماس کی میزبانی کی تھی۔
چین ہمیشہ سے اور تاریخی طور پر فلسطینی کاز کا ہمدرد رہا ہے اور اسرائیل ۔ فلسطین تنازعہ کا دو ریاستی حل کا حامی بھی ہے۔
چینی صدر شی جن پنگ نے جنگ کے خاتمے کے لیے ”بین الاقوامی امن کانفرنس” کا مطالبہ کیا ہے۔



