کانوڑیاترا تنازعہ پہنچا سپریم کورٹ۔ کل ہوگی سماعت

نئی دہلی: 21؍ جولائی: اتر پردیش میں کانوڑ یاترا روٹ پر آنے والی دوکانوں پر دوکانداروں کے نام لکھنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے۔
عدالت میں عرضی دائر کرتے ہوئے اتر پردیش حکومت کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ عدالت پیر کو اس معاملے کی سنوائی کریگی۔ قابل ذکر ہے کہ یوپی حکومت نے پچھلے دنوں حکم دیا تھا، جسمیں کانوڑ روٹ پر آنے والی کھانے پینے کی دوکانوں کے باہر دوکانداروں کے ناموں کا لکھا جانا لازمی قرار دیا گیا تھا۔ اس فیصلے کی خود بی جے پی کے اتحادیوں نے مخالفت کی تھی۔
جسٹس ہرشکیش رائے اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ پیر کو اس معاملے کی سماعت کریگی۔ یہ درخواست اسوسی ایشن آف پروٹیکشن آف سیول رائٹس (APCR) نامی ایک این جی او نے دائر کی ہے۔ سب سے پہلے مظفر نگر، شاملی اور سہارنپور جیسے اضلاع میں پولیس انتظامیہ نے دوکانداروں کو ہدایات دی تھی، جسکے بعد یوپی حکومت نے بھی اس سلسلہ میں حکم جاری کردیا۔ اسکے بعد سے ہی تنازعہ شروع ہو گیا۔ این ڈی اے میں شامل جے ڈی یو، آر ایل ڈی جیسی تنظیموں نے یوپی حکومت سے آرڈر واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ وہیں، اکھلیش یادو، مایاوتی، پرینکا گاندھی وغیرہ نے بھی اس حکم کی مخالفت کی۔
‘‘بنا سوچے سمجھے آرڈر لیا گیا’’
اس سے پہلے آرایل ڈی کے صدر اور مرکزی مملکتی وزیر جینت چودھری نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ‘‘ایسا لگتا ہے کہ یہ حکم بنا سوچے سمجھے لیا گیا ہے اور حکومت اس پر اسلئے اڑی ہوئی ہے کیونکہ فیصلہ ہو چکا ہے۔ کبھی کبھی حکومت میں ایسی چیزیں ہو جاتی ہیں۔’’ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا فیصلہ واپس لے لیا جانا چاہیئے، انہوں نے کہاکہ ‘‘اب بھی وقت ہے کہ اسے (واپس) لیا جائے یا حکومت کو اسے (عمل کرنے) پر زیادہ زور نہیں دینا چاہیئے۔’’ انہوں نے کہاکہ ‘‘کانوڑ کی خدمت سبھی کرتے ہیں۔ کانوڑ کی پہچان کوئی نہیں کرتا اور نہ ہی کانوڑ خدمت کرنے والوں کی شناخت مذہب یا ذات سے کی جاتی ہے۔’’ حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ اترپردیش حکومت نے یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر نہیں لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو مذہب اور ذات سے نہیں جوڑا جانا چاہیئے۔ مرکزی وزیر نے ریاستی حکومت کے فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سب اپنی دوکانوں پر نام لکھ رہے ہیں، ‘‘میکڈونلڈ’’ اور ‘‘برگر کنگ’’ کیا لکھیں گے؟
‘‘دکن فائلز’’ نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں مسلمانوں کی سب سے بڑی تنظیم جمعیتہ العلماء بھی اس معاملہ میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاریاں میں ہے۔



