تعلیم و تجارتدہلی

NEET UG 2024 کے نتائج سنٹر اور شہر کے لحاظ سے جاری

نئی دہلی: 20؍ جولائی: (یو ایل ویب ڈیسک) : این ٹی اے نے سپریم کورٹ کے احکام کے مطابق نیٹ یو جی 2024 کے میڈیکل امتحان کے نتائج’ سنٹر اور شہر کے لحاظ سے جاری کردئے ہیں۔ نتائج سرکاری ویب سائٹس پر دیکھے جاسکتے ہیں :
https://neet.ntaonline.in
https://exams.nta.ac.in/NEET
https://neet.ntaonline.in/frontend/web/common-scorecard/index
سپریم کورٹ نے جمعرات کو این ٹی اے کو حکم دیا تھا کہ وہ نیٹ کے نتائج کو سنٹر کے لحاظ سے اور شہر کے لحاظ سے جاری کرے۔ سپریم کورٹ نے طلباء کی شناخت خفیہ رکھنے کو بھی کہا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ نتائج کے مکمل ڈیٹا کا تجزیہ کرنا بہت ضروری ہے تاکہ یہ اطمینان کیا جاسکے کہ پیپر لیک صرف پٹنہ اور ہزاری باغ کے مراکز تک ہی محدود ہے۔ بنچ نے کہا تھا کہ شناخت چھپانے کے لیے ڈمی رول نمبرالاٹ کئے جا سکتے ہیں۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ،جسٹس جے جی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے یہ حکم نیٹ پیپر لیک اور دیگر بے ضابطگیوں کے الزامات کی بنیاد پر نتائج کو منسوخ کرنے اور دوبارہ امتحان منعقد کرنے کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے دیا۔

چیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا کہ امتحان کو نئے سرے سے منعقد کرنے کا کوئی بھی حکم اس ٹھوس نتیجہ پر مبنی ہونا چاہئے کہ پورے نیٹ کا عمل متاثر ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں کہا کہ درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ یہ مناسب ہوگا کہ نیٹ یوجی 2024 کے نتائج این ٹی اے کی ویب سائٹ پر شائع کئے جائیں تاکہ امیدواروں کے حاصل کردہ مرکز وار نمبروں پر کچھ شفافیت لائی جاسکے۔

صرف 45 منٹ میں پیپر لیک ہونا، اسے حل کرنا دور کی بات ہے:
سپریم کورٹ نے جمعرات کو مرکزی حکومت اور این ٹی اے کے اس دعوے کو بے بیناد قرار دیاکہ 5؍ مئی کو امتحان شروع ہونے سے صرف 45منٹ قبل نیٹ یو جی 2024 ء کا پیپر لیک ہونے کی اطلاع طلباء کو دی گئی تھی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ پوری طرح سے خیالی اور حقائق سے بعید لگتا ہے کہ امتحان کے دن پرچے لیک ہوئے۔ اسی دن حل کئے گئے اور طلباء کو یاد کرنے کے لیے بھی دیے گئے۔چیف جسٹس ڈی چندرچوڑ، جسٹس جے پی پاردی والا اور منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ مرکزی حکومت اور این ٹی اے کے یہ دعوے نہ صرف حقائق سے دور ہیں بلکہ بے بنیاد بھی ہیں۔
بنچ نے یہ زبانی بیان 4؍ جون کو اعلان کردہ نتائج کو منسوخ کرنے اور نیٹ یو جی 2024ء کے پیپر لیک ہونے اور دیگر بدعنوانیوں کے الزامات پر دوبارہ امتحان منعقد کرنے کی درخواستوں کی سماعت کے دوران دیا۔ چیف جسٹس چندر چوڑ نے زبانی طور پر کہاکہ اگر پیپر لیک ہونے اور اصل امتحان کے درمیان فاصلہ زیادہ ہوتا ہے تو یہ اور بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button