عالمی عدالت نے فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ غیرقانونی قرار دیا۔فیصلے سے ناراض اسرائیلیوں نے فلسطینی بستیاں جلادیں

دی ہیگ’ نیدر لینڈ۔ 20؍ جولائی: (ایجنسیز): عالمی عدالت انصاف (انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس : آئی سی جے) نے مغربی کنارے اور مشرقی بیت المقدس پر اسرائیل کے قبضے کو غیرقانونی قرار دیا۔ کورٹ نے اپنے فیصلے میں اسرائیل کو زمینیں خالی کرنے اور معاوضہ دینے کا مشورہ بھی دیا ہے۔
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے جمعہ کو اہم اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کا فلسطینی علاقوں پر کئی دہیوں سے ناجائز قبضہ ہے اور اسے جلد سے جلد ختم کیا جانا چاہیئے۔ اسرائیل نے 1967 میں عرب ۔ اسرائیل جنگ میں عرب ممالک کو شکست دینے کے بعد مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لیا تھا۔ آئی سی جے نے یہ تبصرہ صرف ان علاقوں کے لئے کیا ہے۔
آئی سی جے نے کہا کہ اسرائیل نے اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کے حقوق چھین لئے ہیں۔ وہ بین الاقوامی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ اسرائیل کو ان علاقوں پر اتنے سالوں تک حکومت کرنے کا معاوضہ فلسطینیوں کو دینا چاہئے۔
ٹائمس آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق :آئی سی جے کے فیصلے کے بعد مغربی کنارے میں بسائے گئے اسرائیلیوں کا غصہ بھڑک گیا اور انہوں نے مغربی کنارے کے قریب فلسطینی گاؤں بورین کو آگ لگادی۔ وہیں اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس فیصلے کو خارج کرتے ہوئے اسے‘‘جھوٹھا فیصلہ’’ قرار دیا۔
عالمی عدالت انصاف کا ‘‘ فیصلہ’’
آئی سی جے کے صدر نے ‘‘فیصلہ’’ پندرہ رکنی پینل کی طرف سے سنایا۔ انہوں نے عدالتی حکم سناتے ہوئے کہا ‘‘اسرائیل کو چاہئے وہ فلسطینیوں کو اس قبضہ کی وجہہ سے ہونے والے نقصانات کی ادائیگی کرے۔ نیز اقوام متحدہ ’ اس کی جنرل اسمبلی’ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے رکن تمام ملکوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیلی قبضے کو تسلیم نہ کریں اور اس قبضہ کو برقرار رکھنے کیلئے اسرائیل کو کوئی مدد یا حمایت نہ دیں۔
تاہم اس عدالت کی رائے کے مطابق بین الاقوامی قانون کے تحت پابندی لازمی نہیں ہے۔ لیکن اس کے نتیجہ میں اسرائیلی ریاست کیلئے حمایت میں کمی ہوسکتی ہے۔
سب سے بڑی بین الاقوامی عدالت اس معاملے کا 2022 ء سے جائزہ لے رہی تھی۔ اس دوران 52 ممالک نے اسرائیلی قبضے کے بارے میں اپنے ماہرین اور نمائندوں کے ذریعہ عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کیا ہے۔ جبکہ غزہ میں اسرائیلی جنگ اس کے بہت بعد میں 7؍ اکٹوبر 2023ء کو شروع ہوئی ہے۔ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ 1967ء میں ہوا تھا۔ ان میں مغربی کنارے’ مشرقی بیت المقدس اور غزہ کی پٹی شامل تھی۔ مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل تب سے یہودی بستیوں کی تعمیر کررہا ہے اور بتدریج بڑھا رہا ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری کے زیادہ تر طبقات اسرائیلی قبضے کو درست تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
بین الاقوامی عدالت انصاف نے بھی کہا ہے اسرائیل کو تمام مقبوضہ علاقے خالی کرنے چاہئیں اور اپنی ہر طرح تعمیرات جو ان علاقوں میں کی گئی ہیں ختم کردینا چاہئے۔
فیصلہ پر فلسطینی سفیر ریاض منصور نے خوشی کا اظہار کیا
تاہم اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے آئی سی جے کا شکریہ ادا کیا۔
فلسطینی سفیر ریاض منصور کہا کہ ہمارے لوگ اس ناجائز قبضے کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ آج جو کچھ ہوا ہے وہ اس قبضے کو ختم کرنے کی طرف میں ایک بڑا اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس فیصلے سے جڑی سبھی باریکیوں کو پڑھین گے اور اس کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی بہتر تجویز پیش کریں گے۔
بیت المقدس ہمیشہ سے اسرائیل کا رہا ہے: نیتن یاہو
آئی سی جے کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم نتین یاہو نے ایک بیان میں کہا کہ یہود نے فلسطینیوں کی زمین پر قبضہ نہیں کیا ہے۔ وہ جہاں رہے ہیں کہ وہ ان کی اپنی زمین ہے۔ بیت المقدس مقبوضہ نہیں بلکہ اسرائیل کا دارالحکومت ہے۔ یہ آج سے نہیں ہے، ہمیشہ سے ہی اسرائیلیوں کی زمین رہی ہے۔
بین گویر نے کہا: مغربی کنارے کے باقی حصوں پر بھی قبضہ ضروری ہے’’
اس فیصلے کے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کی حکومت میں اتحادی جماعت کے رہنماء اتمار بین گویر نے ایک بیان جاری کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسراءئل کو اس فیصلے کے جواب میں مغربی کنارے کے باقی حصوں پر قبضہ بھی کر لینا چاہیئے۔



