دہلی

4 بیویاں 36 بچے …. اسی کام میں لگا ہے ایک طبقہ؛بالمکند آچاریہ کا شر انگیز بیان

بی جے پی کے متنازعہ ایم ایل اے بالمکند آچاریہ نے کہاکہ ایک طبقہ ہے جو صرف ایک بیوی اور 2 بچے بس یہی چاہتا ہے۔ جبکہ دوسرا طبقہ اسی کام میں لگا ہے کہ 4 بیویاں اور 36 بچے ہوں۔ یہ بالکل غلط ہے۔
نئی دہلی ۔ 15 ؍ جولائی: ہوامحل ’ راجستھان کے متنازعہ بی جے پی کے ایم ایل اے بالمکند آچاریہ آبادی کنٹرول قانون پر اپنی راے دیتے ہوئے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایک ایسا طبقہ بھی ہے جو ملک میں 4 بیویاں اور 36 بچے رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلی کے اندر بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو 3-4 بیویاں رکھتے ہیں۔ 4 بیویاں اور 36 بچے والا کام اب نہیں ہونا چاہیئے۔ ایک ٹی وی چیانل سے بات چیت کرتے ہوئے بالمکند آچاریہ نے کہاکہ ایک طبقہ ہے جو صرف ایک بیوی اور 2 بچے، بس یہی چاہتا ہے جبکہ دوسراطبقہ اسی کام میں لگا ہے کہ 4 بیویاں اور 36 بچے ہوں۔ انہوں نے کہا، ایسا بالکل نہیں ہونا چاہیئے۔ سب کے لیے ایک ہی قانون ہونا چاہیئے۔
بالمکند آچاریہ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا، میں لگاتار مانگ کر رہا ہوں کہ ملک میں ایک قانون ہو۔ انہوں نے کشمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، کشمیر سے دفعہ 370 ہٹنے کے بعد پورے ملک میں جو قانون ہے وہی کشمیر میں بھی ہے۔ آبادی پر کنٹرول پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ آبادی بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے جو ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ایک طبقہ ہے جو 4 بیویاں اور 36 بچے رکھتا ہے۔ یہ بالکل غلط ہے۔ سب کے لیے یکساں قانون ہونا چاہیئے۔
قبل ازیں’ ہندوستان کی آبادیاتی تبدیلی پر ایک نئی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے، انوراگ ٹھاکر نے حیرت کا اظہارکیا کہ ملک میں مسلمان کیسے غیرمحفوظ محسوس کر سکتے ہیں، خاص کر جبکہ انکی آبادی میں مبینہ طور پر 45 فیصد اضافہ ہوا ہے اور وہ سرکاری فلاحی پروگراموں سے برابر فائدہ اٹھا رہتے ہیں۔
حال میں وزیر اعظم کی اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے آبادی کے رجحانات پر جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 1950 اور 2015 کے درمیان اکثریتی ہندؤں کی آبادی میں 7.82 فیصد کی کمی آئی ہے، جبکہ مسلمانوں کی آبادی میں 43.15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنوع کو بڑھاوا دینے کے لیے ایک سازگار ماحول موجود ہے۔ حالانکہ، اس نے طوری تعداد نہیں بتائی۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر ٹھاکر نے جمعہ رات دیر گئے ’پی ٹی آئی بھاشا کو دئے، ایک انٹرویو میں کہا کہ اقلیتیں واضح طور پر پھل پھول رہی ہیں اور انہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button