"قاتل کے گلے لگے مودی”۔ پوٹین اور مودی کی ملاقات سے یوکرینی صدر زیلنسکی ناراض

وزیر اعظم نریندر مودی کے روس دورے کے درمیان روس کی طرف سے یوکرین پر شدید بمباری میں قریب 40 سے زیادہ لوگ ہلاک ہوگئے۔
نریندر مودی فی الحال روس کے دورے پر ہیں، جہاں انہوں نے روسی صدر ولادمیر پوٹین سے ملاقات کی۔ اس دوران ولادمیر پوٹین نے وزیر اعظم کا گرم جوشی سے استقبال کیا اور گلے لگ گئے۔ اس بیچ یوکرین کے صدر ولادمیر زیلنسکی نے اس ملاقات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی، جب روس کے حملے میں 40 لوگ مارے گئے۔ اس حملے میں کینسر کے مریضوں اور بچوں تک کو نہیں چھوڑا گیا۔ دراصل پی ایم نریندر مودی کے روس دورے کے وقت ہی یوکرین کے ایک بچوں کے ہاسپٹل پر حملہ ہوا ہے۔
حملے کے بعد زیلنسکی نے سوشل میڈیا پر لکھا، ‘‘ایسے وقت میں جب روس لگاتار یوکرین پر حملے کر رہا ہے تب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے رہنماء وہاں جاکر دنیا کے سب سے بڑے مجرم کے ساتھ گلے ملنا بہت ہی تکلیف دہ ہے۔ یہ امن کے لیے کی جا رہی کوششوں کے لیے ایک تباہ کن واقعہ ہے۔’’
وزیر اعظم دو روزہ دورہ روس پر ہیں
پی ایم مودی روس میں ہندوستان اور روس کے بیچ ہونے والی 22ویں سالانہ چوٹی کانفرنس میں حصہ لینے کے لیے روس گئے ہوئے ہیں۔ روس کی طرف سے پی ایم مودی کو گارڈ آف آنر دیا گیا۔ صدر پوٹین نے وزیر اعظم مودی کو اپنے رہائش گاہ پر ڈنر کے لیے بلایا، جہاں پر دونوں رہنماؤں کے بیچ میں غیر رسمی بات چیت ہوئی۔ پوٹین نے مودی کو لوک سبھا انتخابات میں جیت پر مبارکباد دی تو وہیں مودی نے بات چیت کے لیے روس بلانے پر روسی صدر کا شکریہ ادا کیا۔
دو سالوں سے جاری روس ۔ یوکرین جنگ
فروری 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کرد دیا تھا۔ شروعات میں دنیا کو لگا کہ روسی فوج کے سامنے یوکرین جلدی ہی گھٹنے ٹیک دیگا لیکن ایسا نہیں ہوا۔ یوکرین لگاتار روس سے ٹکر لیتا رہا۔ اس جنگ کے دوران مغربی ملکوں نے بھی یوکرین کی کافی مدد کی۔ ہندوستان نے شروعات سے ہی اس جنگ سے دوری بنائے رکھی اور دونوں ملکوں کو ڈپلومیسی کے ذریعے تنازعہ سلجھانے کے لیے کہا۔ 2022 میں ایس سی او کی میٹنگ کے دوران وزیر اعظم مودی نے صدر پوٹین سے کہا کہ ‘‘یہ دور جنگوں کا نہیں ہے’’ وزیر اعظم مودی کی یہ بات مغربی ملکوں کو بہت پسند آئی۔ ہندوستان نے اس دوران کبھی بھی روس پر سخت تنقید نہیں کی۔ مغربی ملکوں کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کے باوجود ہندوستان لگاتار روس سے اپنے تجارتی تعلقات کو بچانے میں کامیاب رہا اور مغربی ملکوں کو یہ سمجھانے میں کامیاب رہا کہ روس کے ساتھ بہتر معاشی تعلقات ہندوستان کیلئے ضروری ہیں۔



