تلنگانہ

تلنگانہ کے 8 اے آئی ایس افسران کو آندھراپردیش رپورٹ کرنے مرکزی حکومت کی ہدایت

حیدرآباد ۔ 11؍ اکٹوبر ۔ آل انڈیا سروس (اے آئی ایس) کے کم از کم آٹھ عہدیداروں کو، جو اس وقت تلنگانہ میں تعینات ہیں، مرکزی حکومت نے آندھراپردیش کیڈر میں رپورٹ کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ان افسران کی جانب سے تلنگانہ کیڈر مختص کرنے کی درخواست کو مرکزی حکومت کے محکمہ پرسنل اینڈ ٹریننگ نے مسترد کر دیا ہے۔

مرکزی حکومت کا فیصلہ
مرکزی وزارت نے یہ فیصلہ دیپک کھانڈیکر کمیٹی کی سفارش کی بنیاد پر کیا ہے، جو آل انڈیا سروس کے افسران کے حتمی کیڈر تقسیم کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی تھی۔ 2014 میں ریاست کی تقسیم کے بعد ان آٹھ عہدیداروں کو آندھراپردیش کیڈر الاٹ کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے تلنگانہ میں خدمات انجام دینے کی اجازت طلب کی تھی۔

مرکزی حکومت نے جن افسران کو آندھراپردیش رپورٹ کرنے کا حکم دیا ہے ان میں:
آئی اے ایس افسران: وکاٹی کرونا (2004 بیاچ)، رونالڈ راس (2006)، وانی پرساد (1995)، امرپالی کٹہ (2010) اور ایم پرشانتی (2009 بیاچ)
آئی پی ایس افسران: انجنی کمار (1990 بیاچ)، ابھیلاش بشست (1994) اور ابھیشک موہنتی (2011 بیاچ)

دیپک کھانڈیکر کمیٹی کی سفارشات
دیپک کھانڈیکر کمیٹی نے اپنے جائزے میں پایا کہ کیڈر کی تقسیم کا عمل حقائق پر مبنی تھا اور اس میں مقررہ اصولوں کا احترام کیا گیا تھا۔ کمیٹی نے یہ بھی وضاحت کی کہ تقسیم کے دوران ان اصولوں کو سب پر لاگو کیا گیا تھا، جنہیں بعد میں تلنگانہ ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا۔ عدالت نے زور دیا کہ کسی بھی انحراف سے امتیازی سلوک سامنے آسکتا ہے اور یہ کہ پالیسی سازی میں مداخلت نہیں کی جانی چاہیے۔

مزید احکامات جاری ہونے کا امکان
وزارت پرسنل نے تلنگانہ میں کام کرنے والے دیگر 11 آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کو بھی ایسے احکامات جاری کرنے کا عندیہ دیا ہے۔ ان میں وانی پرساد، وکاٹی کرونا اور ایم پرشانتی جیسے افسران شامل ہیں۔ ان احکامات کی رو سے ان افسران کو بھی آندھراپردیش رپورٹ کرنے کی ہدایت دی جا سکتی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button