سال 2024 بچوں کے لیے بدترین سالوں میں سے ایک: یونیسیف

نیویارک۔ 29؍ ڈسمبر ۔ (ایجنسیز): اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2024 تنازعات والے علاقوں میں رہنے والے یا ان کے اثرات سے بے گھر ہونے والے بچوں کے لیے تنظیم کی تاریخ کے بدترین سالوں میں سے ایک تھا۔ یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ 2024 متاثرہ بچوں کی تعداد اور ان کی زندگیوں پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ایک بدترین سال ثابت ہوا۔ تنازعات والے علاقوں میں تقریباً 473 ملین بچے رہ رہے ہیں جو دنیا بھر کے ہر چھ میں سے ایک بچے کے برابر ہے۔
رپورٹ کے مطابق تنازعات والے علاقوں میں بچوں کی شرح دوگنا ہو چکی ہے۔ 1990 کی دہائی میں تقریباً 10 فیصد بچے ایسے علاقوں میں رہتے تھے جبکہ آج یہ شرح بڑھ کر 19 فیصد ہو گئی ہے۔
یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ ان تنازعات سے متاثرہ بچوں کو درج ذیل مسائل کا سامنا ہے:
- ہلاکتیں اور زخمی ہونا: جنگی حالات میں معصوم بچوں کی زندگیاں ختم ہو رہی ہیں یا وہ جسمانی معذوری کا شکار ہو رہے ہیں۔
- تعلیمی نظام سے محرومی: لاکھوں بچے اسکول چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں، جس سے ان کے مستقبل پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
- صحت کی خدمات کا فقدان: حفاظتی ٹیکوں سے محروم بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کے نتیجہ میں مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
-شدید غذائی قلت:تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں خوراک کی قلت بچوں کو شدید غذائی بحران کی طرف دھکیل رہی ہے۔
یونیسیف نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ تنازعات والے علاقوں میں بچوں کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کے بنیادی حقوق کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ 2024 کے یہ اعداد و شمار ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب دنیا بھر میں تنازعات میں اضافہ ہو رہا ہے اور ان کا سب سے زیادہ نقصان معصوم بچوں کو اٹھانا پڑ رہا ہے۔ یونیسیف کی یہ رپورٹ ان بچوں کی حالت زار پر روشنی ڈالتی ہے اور فوری طور پر عالمی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔



