یوپی کے 35 گاؤں میں بھیڑیوں کی دہشت۔ اب تک6 بچوں سمیت 7 افراد ہلاک

لکھنو ۔ 28؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): ‘‘میں اپنے 7 سالہ بیٹے آیانش کے ساتھ رات کو آنگن میں سو رہی تھی۔ بھیڑیا کب بچے کو اٹھا لے گیا، مجھے پتہ بھی نہیں چلا۔ جب نیند کھلی تو بیٹا غائب تھا۔ گھر والوں کے ساتھ رات بھر بیٹے کو تلاش کرتی رہی، لیکن نہیں ملا۔ صبح گاؤں والوں نے بتایا کہ بیٹے کی لاش کھیت میں ملی ہے۔’’
یہ باتیں روتی بلکتی رولی نے کہی۔ رولی کے بیٹے آیانش کو پیر کی رات بھیڑیا اٹھا لے گیا تھا۔ وہ بہرائچ کے خیر گھاٹ میں رہتی ہیں۔ 48 گھنٹے میں بھیڑیوں کے حملے سے یہاں 2 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ 47 دن میں بھیڑیوں کا جھنڈ 6 بچوں سمیت 7 لوگوں کا شکار کر چکا ہے۔ بھیڑیوں کی دہشت پہلے 25 گاؤں تک محدود تھی، لیکن دو دن میں یہ بڑھ کر 35 گاؤں تک پہنچ گئی ہے۔
دارالحکومت لکھنؤ سے 150 کلومیٹر دور، مہسی تحصیل میں بھیڑیوں کا خوف اس قدر ہے کہ گاؤں والے لاٹھیاں اور ڈنڈے لے کر رات بھر پہرا دے رہے ہیں۔
محکمہ جنگلات اور پولیس ڈپارٹمنٹ کے تقریباً 200 ملازمین کھیتوں اور جنگلات میں بھیڑیوں کی تلاشی مہم میں مصروف ہیں۔ مہسی کے رکن اسمبلی سوریشور سنگھ نے خود بندوق لے کر بھیڑیوں کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں، لیکن ان بھیڑیوں کا حملہ اس قدر اچانک ہوتا ہے کہ وہ کرنے کے بعد جنگل میں غائب ہوجاتے ہیں۔
ان آدم خور بھیڑیوں کا شکار بچے زیادہ ہو رہے ہیں۔ اس سے پہلے 21 اگست کی رات اسی طرح کے واقعہ میں ہردی علاقہ کے بستی گڈریا گاؤں میں ہوا تھا۔ دادی اور اس کے دو جوان بیٹوں کے درمیان 8 سال کی پوتی خوشبو سو رہی تھی۔ رات تقریباً 11 بجے آدم خور بھیڑے نے چپکے سے حملہ کیا۔
پلک جھپکتے ہی خوشبو کو دبوچ کر بھاگ گیا۔ اس سے پہلے خاندان کے لوگ کچھ سمجھ پاتے، وہ آنکھوں سے اوجھل ہو گیا۔ رات بھر پورا گاؤں بچی کی تلاش کرتا رہا۔ صبح ایک کلومیٹر دور اس کی لاش ملی۔ اس کے جسم کا تقریباً 60 فیصد حصہ بھیڑے کھا چکے تھے۔
70 ہزار لوگ خوف کے سائے میں جینے پر مجبور
بہرائچ کی مہسی تحصیل کے ہردی اور خیر گھاٹ علاقے میں 35 سے زیادہ گاؤں ہیں، جہاں تقریباً 70 ہزار کی آبادی ہے۔ یہ لوگ آدم خور بھیڑیوں کے خوف میں جی رہے ہیں۔ زیادہ تر گاؤں گھاگرا ندی کے کنارے واقع ہیں۔ ندی کے کنارے جنگلات اور جھاڑیاں ہیں، جن میں بھیڑیا چھپے رہتے ہیں۔
بھیڑیوں کا8-10 کا جھنڈ، گھات لگا کر حملہ کرتا ہے
پورے علاقے میں بھیڑیوں کی دہشت اتنی ہے کہ لوگ رات بھر سو نہیں پا رہے۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ 8-10 بھیڑے اس علاقے میں گھوم رہے ہیں، جو موقع ملتے ہی حملہ کر دیتے ہیں۔
محکمہ جنگلات کی 9 ٹیمیں بھیڑیوں کو پکڑنے میں لگی ہیں
محکمہ جنگلات کے مطابق 35 کلومیٹر کا علاقہ بھیڑیوں کے حملوں سے متاثر ہے۔ محکمہ جنگلات کی 9 ٹیموں کے 200 ملازمین بھیڑیوں کو پکڑنے میں مصروف ہیں۔ اس کے علاوہ 3 ڈی ایف او (بارابنکی، کٹارنیا گھاٹ، بہرائچ) بھی تعینات کئے گئے ہیں۔
بھیڑیوں کی ڈرون کے ذریعہ تلاش
آدم خور جانوروں کی تلاش میں محکمہ جنگلات سی سی ٹی وی اور ڈورن کیمروں کے ذریعہ بھی نگرانی کر رہا ہے۔ 4 دن پہلے تلاش مہم کے دوران محکمہ جنگلات کے ڈورن کیمرے میں 4 بھیڑیا قید ہوئے تھے۔ محکمہ جنگلات کی ٹیم نے لوکیشن کے آس پاس بھیڑیوں کی تلاش کی، لیکن کہیں پتہ نہیں چلا۔ تاہم، آس پاس کے گاؤں کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں 8 سے 10 بھیڑے ہیں۔
رکن اسمبلی سوریشور سنگھ بندوق لے کر خود کھوج رہے ہیں
عوام میں خوف کو دیکھتے ہوئے مہسی کے رکن اسمبلی سوریشور سنگھ نے بھی بندوق اٹھا لی ہے۔ وہ رائفل لے کر گاؤں والوں کے ساتھ بھیڑیوں کو تلاش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ذرائع ابلاغ سے کہاکہ اگر بھیڑے ہماری عوام پر حملہ کریں گے تو ہم گارڈس کا انتظار نہیں کریں گے۔ مجھے عوام نے منتخب کیا ہے۔ 4 لاکھ ووٹرس کی ذمہ داری ہے۔ حکومت نے جو اسلحہ دیا ہے، اس کا استعمال کریں گے۔
اب تک 3 بھیڑیا پکڑے جا چکے ہیں
اب تک 3 بھیڑیا پکڑے جا چکے ہیں۔ 18 اگست، 2024 کو ہردی علاقے کے سیسیا چُوڈامانی میں بھیڑیا پنجرے میں قیدہو گیا تھا۔ اس سے پہلے کلیلہ دلدل گاؤں میں ایک نر اور مادہ بھیڑے پنجرے میں قید ہوگئے تھے۔



