ہندوستان

ہلدوانی میں بسے لوگوں کو متبادل زمین دی جائے۔ سپریم کورٹ کا حکم

ہلدوانی ’ اتراکھنڈ۔ 24؍ جولائی ۔ ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر بسی بستی کے معاملے میں سپریم کورٹ نے متاثرہ لوگوں کی بازآبادکاری کا مشورہ دیا ہے۔ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے اتراکھنڈ کے چیف سکریٹری سے کہا ہے کہ متاثرہ لوگوں کی بازآبادکاری کے لیے مرکزی حکومت اور ریلوے حکام کے ساتھ مل کر کوئی حل نکالیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ کورٹ کو توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہے اور ریاست کو کچھ کرنا ہوگا۔ ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر گنجان بستی بسائی گئی ہے جس میں تقریباً 50 ہزار لوگ رہتے ہیں۔
قبل ازیں یعنی جنوری 2023ء میں سپریم کورٹ نے اتراکھنڈ کی ریاستی حکومت کو ہلدوانی میں ریلوے کی زمین پر قائم مساجد’ مندر اور گھروں پر مشتمل ایک بڑی آبادی کو ہٹانے کے ہائی کورٹ کے فیصلہ پر عمل درآمد سے روک دیا تھا۔
سپریم کورٹ میں مرکزی حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سنوائی چل رہی تھی جس میں سب سے بڑی عدالت کی جانب سے پچھلے سال 5 جنوری کو دیے گئے حکم کو واپس لینے کی مانگ کی گئی تھی۔ تب کورٹ نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگا دی تھی۔ ہائی کورٹ نے 29 ایکڑ زمین کو خالی کرانے کا حکم دیا تھا جس پر ریلوے اپنے مالکانہ حق کا دعویٰ کرتا ہے۔
جسٹس سوریہ کانت کی زیر قیادت والی تین ججوں پر مشتمل بنچ نے کہا کہ ریاستی حکومت کو ایک منصوبہ دینا ہوگا کہ کیسے اور کہاں ان لوگوں کو بسایا جائیگا۔ بنچ نے کہاکہ سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ خاندان کئی دہائیوں سے اس زمین پر رہ رہے ہیں۔ وہ انسان ہیں اور کورٹ ظالم نہیں ہوسکتی۔ کورٹ کو ایک توازن برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ریاست کو کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ اس زمین کی نشاندہی کی جائے جہاں متبادل زمین دی جائے گی۔ ساتھ ہی متاثرہ خاندانوں کی بھی پہچان کی جائے۔ ریلوے کے مطابق زمین پر 4,365 تعمیرات ہیں۔ وہیں اس زمین پر بسے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انکا اس پر مالکانہ حق ہے۔ متنازعہ زمین پر 4 ہزار سے زائد خاندانوں کی تقریباً 50 ہزار آبادی رہتی ہے جن میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button