حیدرآبادصحت

گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج حیدرآباد کا جلسہ تقسیم اسناد و کنوکیشن کا انعقاد

حیدرآباد ۔ 10؍ جولائی: (سید سیف اللہ حسینی) :گورنمنٹ نظامیہ طبی کالج حیدرآباد کی جانب سے بیاچ 2017 کے بی یو ایم ایس کامیاب ڈاکٹرس کا جلسہ تقسیم اسناد (ڈگری ایوارڈ) و کنوکیشن کا 9 ؍ جولائی 2024 کو 4 بجے شام ہری ہرا کلا بھون سکندرآباد میں انعقاد عمل میں آیا۔ جس میں بی یو ایم ایس کے کامیاب ڈاکٹرس کو میڈلس اور ڈگری ایواراڈس سے نوازا گیا۔ یونانی میڈیکل کے اسٹوڈنٹس اور ان کے سرپرستوں کی بہت بڑی تعداد کنوکیشن میں حاضر رہی اور شرکاء نے دل کھول کر کامیاب ڈاکٹرس کو داد تحسین سے نوازا۔ یونانی پی جی کے طالب علم ڈاکٹر محمد بشیر الدین کی قراء ت کلام پاک سے کنوکیشن کا آغاز ہوا۔ اس موقع پر مہمانان خصوصی ڈاکٹر این کویتا آر ایم او’ ڈاکٹر احمد اکبر الدین ایچ او ڈی پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ’ ڈاکٹر صلاح الدین ایچ او ڈی پیڈیاٹرک ڈپارٹمنٹ ’ ڈاکٹر عبدالقادر حسینی ایچ او ڈی ڈپارٹمنٹ آف سرجری نے کامیاب ڈاکٹرس کو میڈلس اور ڈگری ایوارڈس سونپے اور اپنے زرین مشوروں سے نوازا۔ تمام مہمان پروفیسرس نے طب یونانی کی افادیت اور دوررس نتائج پر روشنی ڈالی اور ایوارڈ یافتہ ڈاکٹرس کو مشورہ دیا کہ وہ طب کی پریکٹس خدمت خلق کو نظر میں رکھتے ہوئے کریں۔ اسے مکمل کمرشیل نہ بنائیں۔ حصول معاش تو ہوگا ہی مگر اسی کو مقصد نہ بنائیں۔ ڈاکٹر صلاح الدین ایچ او ڈی پیڈیاٹرک ڈپارٹمنٹ نے کہاکہ طب کا پیشہ بھی ایک عبادت ہے۔ خدمت خلق کا جذبہ یقیناً موجب اجر و ثواب ہے۔ جب تک آپ اس نیت سے اپنے پیشہ میں مصروف رہیں گے یقیناً اجر و ثواب ملتا رہے گا۔ طب یونانی کی اہمیت کو ظاہر کرتے ہوئے انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ کئی ایسے دانشور اور تعلیم یافتہ اور متمول ترین اشخاص ہیں جو کہنہ امراض کے علاج کیلئے ہم سے علاج دریافت کرتے ہیں اور ایلوپیتھی علاج کراتے کراتے تھک ہار کر یونانی علاج سے شفاء یاب ہوتے ہیں۔ کیونکہ یونانی علاج سے صحت پر منفی اثرات نہیں کے برابر ہوتے ہیں۔ اگرچیکہ اسکے اثرات وقت طلب ہوتے ہیں لیکن کہنہ مرض کو جڑ سے ختم کرنے میں ایلوپیتھی طریقہ علاج یونانی علاج کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔ ڈاکٹر این کویتا آر ایم او نے طلباء کے سرپرستوں پر زور دیا کہ وہ بچیوں کو علم اور تجربہ کے حاصل کرنے میں اوقات کی روک نہ لگائیں۔ اس طرح وہ اپنی ٹریننگ بخوبی پوری نہیں کرسکتے۔ انہیں تجربہ حاصل کرنے کا پورا موقع فراہم کریں تاکہ وہ ایک بہترین ڈاکٹر بن کر نکلیں۔ دوسرے مہمان پروفیسر ڈاکٹر عبدالقادر حسینی ایچ او ڈی ڈپارٹمنٹ آف سرجری نے کہاکہ ہماری لڑکیاں جو بی اے ’ بی کام’ بی ایس سی جیسی ڈگریاں لے کر گھر پر بیٹھی رہتی ہیں اس کی بجائے اگر بی یو ایم ایس کرلیں اور پھر کسی دباؤ کی وجہہ سے جاب نہ بھی کرسکیں تو کم از کم اپنی اور اہل خاندان کی صحت پر تو نظر رکھ سکتی ہیں۔ ڈاکٹر صلاح الدین کی طرح پروفیسر ڈاکٹر احمد اکبر الدین ڈپارٹمنٹ آف پیتھالوجی نے طبی طلبہ کو مشورہ دیا کہ شروع میں وہ ایلوپیتھی طریقہ علاج کو اپنائیں اور ساتھ ہی ساتھ یونانی نسخے بھی مریضوں کو دیتے رہیں۔ جب آپ کا تجربہ اور اعتماد مضبوط ہوجائے پھر آہستہ آہستہ مکمل طور پر یونانی علاج کرنا شروع کردیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ کوئی بھی علم افادیت سے خالی نہیں ہے۔ اس کو ذہن نشین کرلیں۔ مریضوں کو راغب کرنے میں آپکا تجربہ اور اعتماد بہت معنیٰ رکھتا ہے۔ جس کیلئے آپ کو اپنے سینئرس سے مشورہ لیتے رہنا ہوگا۔ تمام مہمان پروفیسرس کی تقاریر کا لب لباب یہی رہا کہ خدمت خلق کو اصل مقصد بنائیں۔ ڈاکٹر قاضی بلیغ الدین نے جو خود بھی ڈاکٹرس میں سے ایک ہیں’ کنوکیشن کے انعقاد کی ذمہ داری بخوبی انجام دی۔ انہوں نے ساتھی ڈاکٹرس کی پوری ٹیم کو بہتر انداز سے لیڈ کیا۔ گریٹ میجیشین اور گنیزبک ریکارڈ یافتہ راہل کرشنن نے اپنے بہترین انداز نظامت سے کنوکیشن کو پرلطف بنایا اور خوب داد وصول کی۔ ڈاکٹر ملیحہ عروج اور ان کی ساتھی ڈاکٹرس نے شرکاء اور سرپرستوں کی شرکت پر شکریہ ادا کیا۔ آخر میں تمام ایوارڈ یافتہ ڈاکٹرس نے حلف اٹھایاکہ وہ خدمت خلق کو اپنے پیشے کا مقصد بنائیں گے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button