دہلی

کالجوں میں حجاب پر پابندی کا معاملہ ایک بار پھر سپریم کورٹ پہنچا۔ چیف جسٹس سماعت کریں گے

نئی دہلی ۔ 6؍ اگسٹ ۔ (ایجنسیز) : کالجوں میں حجاب پابندی کا معاملہ ایک بار پھر سے سرخیوں میں ہے۔ سپریم کورٹ نے منگل کو کہا کہ اس نے بمبئی ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضی کو فہرست میں شامل کرنے کا حکم دیا ہے، جس میں ممبئی کے ایک کالج کے کیمپس میں حجاب، برقعہ اور نقاب پہننے پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا ہے۔ منگل کو جب عرضی کو فوری سماعت کے لیے ہندوستان کے چیف جسٹس (سی جے آئی) کے سامنے پیش کیا گیا، تو سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی اس معاملے کے لیے ایک بنچ تشکیل دے دی ہے اور آنے والے دنوں میں جلد ہی اس کی سماعت کی جائے گی۔
بمبئی ہائی کورٹ نے’چیمبر ٹرامبے ایجوکیشن سوسائٹی کے این جی آچاریہ اور ڈی کے مراٹھے مہاودیالیہ کے ذریعہ حجاب، برقعہ اور نقاب پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے میں مداخلت کرنے سے 26 جون کو انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ ایسے قواعد طلباء کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کرتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ ‘‘ڈریس کوڈ’’کا مقصد نظم و ضبط برقرار رکھنا ہے جو کہ تعلیمی ادارے کی ‘‘تشکیل اور انتظام’’کے لیے کالج کے بنیادی حقوق کا حصہ ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جج جے بی پاردی والا اور جج منوج مشرا کی بنچ نے اپیل کو فوری فہرست میں شامل کرنے کی درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کے لیے پہلے ہی ایک بنچ متعین کر دی گئی ہے اور اسے جلد ہی فہرست میں شامل کیا جائے گا۔ درخواست گزاروں کی طرف سے پیش وکیل ابیہا زیدی نے معاملے میں فوری سماعت کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کالج میں‘‘یونٹ ٹسٹ’’ ممکنہ طور پر بدھ سے شروع ہو جائیں گے۔
سپریم کورٹ نے تعلیمی اداروں کے ذریعہ جاری کردہ ایسے احکام کی قانونی حیثیت پر ابھی حتمی فیصلہ نہیں لیا ہے۔ سپریم کورٹ کی دو ججوں والی بنچ نے 13 اکتوبر 2022 کو کرناٹک میں اٹھے حجاب تنازعہ پر متضاد فیصلہ سنایا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت میں سابق ریاستی حکومت نے کرناٹک کے اسکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی لگا دی تھی۔
جج ہیمنت گپتا (جو اب ریٹائر ہو چکے ہیں) نے کرناٹک ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا، جس میں پابندی ہٹانے سے انکار کیا گیا تھا، جبکہ جج سدھانشو دھولیا نے کہا تھا کہ ریاست کے اسکولوں اور کالجوں میں کہیں بھی حجاب پہننے پر کوئی پابندی نہیں ہوگی۔
موجودہ تنازعہ ممبئی کے ایک کالج کے فیصلے سے متعلق ہے۔ بمبئی ہائی کورٹ نے پابندی کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘‘ڈریس کوڈ’’ تمام طالبات پر لاگو ہے، چاہے ان کی ذات یا مذہب کچھ بھی ہو۔ طالبات نے ہائی کورٹ کا رخ کر کے کالج کی جانب سے جاری کردہ اس ہدایت کو چیلنج کیا تھا، جس میں حجاب، نقاب، برقعہ، اسکارف، ٹوپی پہننے اور کسی بھی قسم کے بیج لگانے پر پابندی سے متعلق ‘‘ڈریس کوڈ’’کو نافذ کیا گیا تھا۔
درخواست گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ قاعدہ ان کے مذہب کی پیروی کے بنیادی حقوق، پرائیویسی کے حقوق اور‘‘پسند کے حقوق’’ کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ وہ یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ کالج کی طرف سے ‘‘ڈریس کوڈ’’ مقرر کرنے سے آئین کے آرٹیکل 19(1) (اے) (تقریر اور اظہار رائے کی آزادی ) اور آرٹیکل 25 (مذہب کی پیروی کی آزادی) کی خلاف ورزی کیسے ہوتی ہے؟۔ ججوں نے کہا تھا،’’ہمارے خیال میں مقرر کردہ ‘‘ڈریس کوڈ’’ کو بھارت کے آئین کے آرٹیکل 19(1) (اے) اور آرٹیکل 25 کے تحت درخواست گزاروں کے حقوق کی خلاف ورزی نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔‘‘بنچ نے درخواست گزاروں کی اس دلیل کو بھی مسترد کر دیا تھا کہ حجاب، نقاب اور برقعہ پہننا ان کے مذہب کا لازمی حصہ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button