ہندوستان میں 10 سال بعد پولیو کا کیس سامنے آیا۔ جانیے پولیو کی علامات اور علاج

نئی دہلی ۔ 29؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): تاریخ تھی 27 مارچ، 2014 ہندوستان کے لیے یہ بڑا دن تھا۔ اس دن ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے ہندوستان کو پولیو سے پاک قرار دے دیا تھا۔ یہ وہ تاریخ تھی جس کے ٹھیک 3 سال پہلے ہندوستان میں پولیو کا آخری کیس درج کیا گیا تھا۔
ہندوستان میں ایک بار پھر پولیو کو لے کر خبریں سامنے آرہی ہیں۔ میگھالیہ میں پولیو کا ایک کیس سامنے آیا ہے۔ اس پر پھیلی افراتفری کو دیکھتے ہوئے وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس میں اتنا گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ یہ ویکسین ڈرائیوڈ معاملہ (ویکسین سے ماخوذ پولیو کیس) ہے۔
ویکسین ڈرائیوڈ پولیو کا مطلب ہے کہ انفیکشن پولیو کی ویکسین میں موجود وائرس کے کمزور اسٹرین کی وجہ سے پھیلا ہے۔ یہ ‘‘ونس ان اے وائل کیس ’’ ہے۔ اس کا خطرہ ان بچوں کو زیادہ ہوتا ہے جن کی قوت مدافعت بہت کمزور ہوتی ہے۔
ویکسین کا مطلب کیا ہے؟
کسی ویکسین کو اس طرح سمجھئے کہ کسی شخص کو مستقبل میں ممکنہ لڑائی کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ یہ کسی ٹریننگ کی طرح ہی ہے۔ فوجی جوانوں کو کسی جنگ کے لیے تیار کرتے وقت جنگ جیسی حالات بنا کر انہیں اس سے باہر نکلنا اور فتح پانا سکھایا جاتا ہے۔ اس کے لیے جنگی مشقیں بھی کی جاتی ہیں۔ بالکل اسی طرح ویکسین کام کرتی ہے۔
ایک ویکسین ہمارے جسم کو کسی بیماری، وائرس یا انفیکشن سے لڑنے کے لیے تیار کرتی ہے۔ ویکسین میں انفیکشن کے لیے ذمہ دار پیتھوجینز کو کمزور شکل یا غیر فعال مقدار میں ہمارے جسم میں بھیجا جاتا ہے۔ یہ ہمارے جسم کو ہلکا بیمار کر سکتے ہیں، حالانکہ اکثر یہ اتنے کمزور ہوتے ہیں کہ جسم ان سے نمٹنے کے قابل ہوتا ہے۔ یہ ہمارے امیون سسٹم کو انفیکشن (حملہ آور وائرس) کی شناخت کرنے کے لیے متحرک کرتے ہیں اور ان کے خلاف جسم میں اینٹی باڈیز بناتے ہیں۔ جو بیرونی حملے سے لڑنے میں ہمارے جسم کی مدد کرتی ہیں۔
کیا ہوتا ہے پولیو؟
پولیو (Poliomyelitis) پولیو وائرس کے سبب ہونے والی بیماری ہے۔ زیادہ تر لوگوں میں اس کی علامات بہت ہلکی ہوتی ہیں یا پھر ہوتی ہی نہیں ہیں۔ جبکہ کچھ لوگوں میں یہ انفیکشن فالج یا موت کا سبب بن سکتا ہے۔
پولیو کتنی قسم کا ہوتا ہے
پولیو ہمارے جسم کو مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتا ہے۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ وائرس’ جسم کے کس حصے پر حملہ کیا ہے اور کہاں بڑھ رہا ہے۔ اس کی بنیاد پر ہی پولیو کی اقسام مقرر ہوتی ہیں۔
ابورٹو پولیو مائیلیٹس (Abortive Poliomyelitis)
اس کی وجہ سے آنتوں میں فلو جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ یہ بہت دنوں تک نہیں چلتا ہے اور لمبے عرصے تک جاری رہنے والے مسائل کا سبب نہیں بنتا ہے۔
نان-پیرالٹک پولیو مائیلیٹس (Non-Paralytic Poliomyelitis)
اس کی وجہ سے ایسپٹک میننجائٹس ہو سکتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ دماغ کے آس پاس کے حصے میں سوجن آ سکتی ہے۔ اس میں ابورٹو پولیو مائیلیٹس کے مقابلے میں زیادہ علامات ظاہر ہوتی ہیں اور اسپتال جانے کی نوبت آ سکتی ہے۔
پیرالٹک پولیو مائیلیٹس (Paralytic Poliomyelitis)
یہ حالت تب بنتی ہے جب پولیو وائرس ہمارے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر حملہ کرتا ہے۔ یہ ان پٹھوں کو مفلوج بنا سکتا ہے۔ جو ہمیں سانس لینے، بولنے، کچھ نگلنے اور اعضاء کو حرکت دینے کی اجازت دیتی ہیں۔
پولیو کے سبب جسم کے کون سے حصے متاثر ہوتے ہیں، اس کی بنیاد پر اسے اسپائنل پولیو یا بلبری پولیو کہا جاتا ہے۔ اسپائنل اور بلبری پولیو ایک ساتھ بھی ہو سکتے ہیں۔ ایسی حالت کو بلبو اسپائنل پولیو کہتے ہیں۔ پولیو سے متاثر 1% سے بھی کم لوگوں کو پیرالٹک پولیو مائیلیٹس ہوتا ہے۔
پولیو انسیفلائیٹس ایک نایاب پولیو ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے دماغ میں سوجن آ جاتی ہے’ یہ مہلک ہوتا ہے۔
پوسٹ-پولیو سنڈروم
یہ حالت تب بنتی ہے جب پولیو کے علامات پولیو انفیکشن کے برسوں بعد واپس آتی ہیں۔ یہ اس لیے زیادہ خطرناک ہے کہ اس دوران متاثرہ شخص ای-سمپٹومیٹک ہو کر بھی دیگر لوگوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
پولیو کی علامات کیا ہیں؟
پولیو وائرس سے متاثر ہونے والے 95 سے 99% لوگ ای-سمپٹومیٹک ہوتے ہیں۔ اسے سب کلینیکل پولیو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ کوئی بھی متاثرہ شخص بغیر علامات کے بھی پولیو وائرس پھیلا سکتا ہے۔
پولیو کے سبب مکمل فالج کا سبب بننا نایاب ہے۔ پولیو کے تمام کیسز میں سے 1% سے بھی کم کے نتیجے میں مستقل فالج ہو سکتا ہے۔ پولیو فالج کے 5-10% کیسز میں وائرس نے ان پٹھوں پر حملہ کیا ہوتا ہے جو ہمیں سانس لینے میں مدد کرتی ہیں اور موت کا سبب بنتی ہیں۔
پولیو کیسے پھیلتا ہے
پولیو کھانسنے یا چھینکنے سے یا کسی متاثرہ شخص کے فضلے (پاخانے) کے رابطے میں آنے سے پھیل سکتا ہے۔ یہ کیسے ہوتا ہے، دیکھیے:
فضلے کو چھونے کے بعد اپنے ہاتھ نہ دھونے سے (جیسے ڈایپر بدلتے وقت)۔
آلودہ پانی پینے سے۔
ایسے کھانے کے اشیاء کھانے سے، جو آلودہ پانی کے رابطے میں آئی ہیں۔
آلودہ پانی میں تیرنے سے۔
کھانسنے یا چھینکنے سے۔
پولیو سے متاثرہ کسی شخص کے قریب رابطے میں رہنے سے۔
آلودہ سطحوں کو چھونے سے۔
اس کا علاج کیا ہے
پولیو کے علاج کے لیے کوئی خاص دوائیں نہیں بنی ہیں۔ اس کے انفیکشن کے بعد پیدا ہونے والے علامات کے ساتھ زندگی کو آسان بنانے کے لیے کچھ مشینوں یا دواؤں کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔
علامات میں بہتری کے لیے کچھ کوششیں کی جا سکتی ہیں:
زیادہ سے زیادہ مائع پی سکتے ہیں (جیسے پانی اور جوس)۔
پٹھوں کے درد میں راحت کے لیے ہیٹ پیک کا استعمال کر سکتے ہیں۔
ضرورت پڑنے پر درد کم کرنے والی دوائیں لے سکتے ہیں (جیسے آئیبوپروفین)۔
فزیکل تھراپی لے سکتے ہیں۔
ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ورزش کرسکتے ہیں۔
انفیکشن کے بعد جسم کو مکمل آرام ملنا ضروری ہے۔
پولیو سے کیسے بچ سکتے ہیں
پولیو سے بچاؤ کا سب سے اچھا طریقہ ویکسینیشن کرانا ہے۔ اس کی ویکسینیشن عموماً بچپن میں کی جاتی ہے۔ اگر کسی شخص کو بچپن میں ٹیکہ نہیں لگایا گیا یا وہ نہیں جانتا ہے کہ اسے ٹیکہ لگایا گیا ہے یا نہیں، تو ڈاکٹر سے اس بارے میں مشورہ لے سکتا ہے۔



