حیدرآباد

‘‘مروں گا یا ماروں گا، برقی چوری کروں گا’’۔ پاکستانی شہری کے ویڈیو کو ہندوستان کا بتاکر ہندو شدت پسندوں کے مضحکہ خیز دعوے(ویڈیو)

حیدرآباد ۔ 3؍ ستمبر ۔ (اردو لائیو): سوشل میڈیا پر برقی چوری سے متعلق ایک ویڈیو وائرل ہو رہا ہے۔ ایک شخص کو برقی چوری کرتے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا تھا، جس کے بعد یہ الکٹرسٹی ڈپارٹمنٹ کے ایک ملازم سے بحث کرنے لگتا ہے۔ ویڈیو میں اس شخص کویہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ‘‘یا تو مروں گا یا مارُوں گا، لیکن کارروائی نہیں کرنے دوں گا۔’’
30 سیکنڈ کے اس ویڈیو کو سوشل میڈیا پر کئی ویریفائیڈ اور نان ویریفائیڈ یوزرز فرقہ وارانہ نویت کے دعووں کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔
‘‘جیتندر پرتاپ سنگھ نام کے ویریفائیڈ ایکس یوزر نے وائرل ویڈیو کو ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا- یہ طالبان تو ملک کے اندر ہی پیدا ہو رہے ہیں۔ ہندوستان کی چاہے پولیس ہو یا کسی بھی محکمہ کے سرکاری ملازم، ان کے سامنے بھیگی بلی بن جاتے ہیں۔ دیکھیے کتنی عزت سے بات کر رہا ہے، یہی بات اگر کوئی ہندو بولے تو ان سرکاری ملازمین کے اندر نہ جانے کہاں سے سپر مین کی روح گھس جاتی ہے اور وہ اس ہندو کو پیٹ پیٹ کر مار دیتے ہیں۔’’ (آرکائیو ٹویٹ)

یہ خبر لکھے جانے تک جیتندر پرتاپ سنگھ کے ٹویٹ کو 1300 لوگوں نے لائیک کیا تھا۔ جبکہ اسے 1000 یوزرز نے ری پوسٹ کیا تھا۔ ایکس پر جیتندر کو 74 ہزار سے زیادہ یوزرز فالو کرتے ہیں۔

دوسرا ٹویٹ ہمیں رئیل بابا بنارس نام کے یوزر کا ملا۔ اس ٹویٹ میں بھی وہی بات لکھی تھی جو ایکس یوزر جیتندر پرتاپ سنگھ نے اپنے ٹویٹ میں کہی تھی۔

جانچ کے دوران ہمیں پروفیسر سدھانشو تریویدی نامک ایکس یوزر کا ٹویٹ بھی ملا۔ اس ٹویٹ میں لکھا تھا ’ ہندوستان کا ایک ڈرا سہما ہوا مسلمان ۔ مروں گا یا ماروں گا، برقی چوری کروں گا! میٹر نہیں لگنے دوں گا… دیکھ رہے ہیں ان کی دہشت، ایسے دہشت گرد کے ساتھ کیا ہونا چاہیے؟

اس خبر کو لکھے جانے تک سدھانشو تریویدی کے اس ٹویٹ کو 12 ہزار لوگوں نے لائیک کیا تھا۔ جبکہ اسے 7 ہزار سے زیادہ بار ری پوسٹ کیا جا چکا تھا۔ ایکس پر سدھانشو تریویدی کو 4 لاکھ سے زیادہ یوزرز فالو کرتے ہیں۔

وائرل ویڈیو کی حقیقت کیا ہے؟

ہم نے گوگل امیجز پروائرل ویڈیو کے کلیدی فریموں کو الٹا تلاش کیا۔ تحقیقات کے دوران پتہ چلاکہ یہ ویڈیو ہندوستان کا نہیں بلکہ پاکستان کا ہے۔ تحقیق کے دوران ہمیں پاکستان الیکٹرسٹی کمپنی سے معلومات ملیں۔ الیکٹرکس لمیٹیڈ کی طرف سے ایک ٹویٹ ملا۔ یہ ٹویٹ 27 جولائی 2020 کو کیا گیا تھا۔

ٹویٹ میں لکھا تھاکہ دیکھیے اس شخص کو جو برقی چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا۔

تحقیق کے دوران ہمیں اے آر وآئی نیوز پاکستان کا ایک ویڈیو بھی ملا۔ اس ویڈیو میں بتایا گیا کہ معاملہ کراچی کا ہے جہاں برقی کمپنی کے الیکٹرکس لمیٹڈ نے اس شخص کو برقی چوری کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا تھا۔ پکڑے جانے کے بعد یہ شخص برقی کے ملازم سے بحث کرنے لگا جس کے بعد الیکٹرکس لمیٹڈ نے یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر جاری کر دیا۔

واضح رہے کہ جس ویڈیو کو ہندوستان کا بتا کر فرقہ وارانہ نویت کے دعووں کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے وہ اصل میں پاکستان کا ہے۔ ویڈیو بھی حالیہ نہیں بلکہ سال 2020 کا ہے۔ سوشل میڈیا پر ویڈیو کے متعلق کیا جا رہا فرقہ وارانہ دعویٰ مکمل طور پر غلط اور گمراہ کن ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button