فلسطینمسلم دنیا

عرب لیگ اور او آئی سی کا غزہ سے اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ

میڈرڈ ۔ 14؍ ستمبر ۔ (پی آئی سی): جمعہ کو اسپین کے دارالحکومت میڈرڈ میں عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مشترکہ اجلاس نے فلسطین تنازعہ کے حل کے لیے ایک اہم اور جامع پالیسی بیان جاری کیا۔ اجلاس میں فریقین کے درمیان دو ریاستی حل کے قیام، پائیدار امن کے حصول، اور غزہ میں فوری جنگ بندی کے ساتھ ساتھ اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کے مطالبات پر زور دیا گیا۔

اس اجلاس میں عرب لیگ اور او آئی سی کے مشترکہ وزارتی رابطہ گروپ کے نمائندے موجود تھے، جن میں بحرین، مصر، اردن، فلسطین، قطر، سعودی عرب، ترکی، آئرلینڈ، ناروے، سلووینیا، اور اسپین کے وزرائے خارجہ شامل تھے۔ اس موقع پر جاری کردہ اعلامیہ میں اسرائیل سے غزہ کی پٹی میں اپنی جارحیت فوراً بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘‘میڈرڈ میں ہونے والی امن کانفرنس کے 33 سال بعد بھی ہم اپنے مشترکہ مقصد کے حصول میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی ریاست کا غیر قانونی تسلط برقرار ہے، اور مشرقی یروشلم سمیت 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں سے اسرائیلی ریاست پیچھے نہیں ہٹی ہے۔ اس کی وجہ سے خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہوا ہے، اور فلسطینی ریاست کے قیام کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔’’

اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں واضح کیا گیا کہ امن کے عمل کے دوران فریقین اور بین الاقوامی برادری نے دو ریاستی حل کے نفاذ کے لیے معیارات اور شرائط وضع کی ہیں، جو سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی ہیں۔ اس کے باوجود، اسرائیلی اقدامات اور غیر قانونی سرگرمیوں نے امن کے حصول کی کوششوں کو سبوتاژ کیا ہے۔

بیان میں غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، رفح کراسنگ اور دیگر سرحدوں پر فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے مکمل کنٹرول کی واپسی، اور اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، تمام کراسنگ کھولنے، انسانی امداد کی بغیر کسی رکاوٹ کے فراہمی، اور اقوام متحدہ کی ایجنسیوں بشمول ‘انروا’ کے کام کی اجازت دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔

اجلاس میں بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تمام فریقین پر اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل اور عالمی عدالت انصاف کے احکامات پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا گیا۔ مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت کے بڑھتے ہوئے خطرات اور فلسطینیوں کے خلاف تمام غیر قانونی اقدامات، جیسے کہ آبادکاری، زمینوں پر قبضے اور فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی، کے فوری خاتمے کی ضرورت پر بھی بات چیت کی گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ بیت المقدس میں اسلامی اور عیسائی مقدس مقامات کی قانونی اور تاریخی حیثیت کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، اور مقدس مقامات کی اردن کی سرپرستی کی بحالی پر زور دیا گیا ہے۔

یہ اجلاس فلسطین تنازعہ کے حل کے لیے بین الاقوامی برادری کی توجہ کو ایک بار پھر مرکوز کرتا ہے، اور دو ریاستی حل کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت کو اجاگر کرتا ہے۔ عالمی برادری سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر عملی اقدامات کرے تاکہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن اور استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔

اجلاس کے اختتام پر کہا گیا کہ آئندہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اس مسئلے پر مزید بات چیت کی جائے گی، اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ فلسطین کے حق خود ارادیت اور ایک منصفانہ اور جامع امن کے حصول کے لیے اقدامات کرے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button