سی بی ایس سی کے سوالیہ پرچے اردو میں نہیں چھپیں گے۔ طلبہ کو اردو میں جوابات لکھنے کی اجازت بھی نہیں ہوگی

حیدرآباد ۔ 23؍ ستمبر ۔ (اردو لائیو): سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے طلباء کو صرف انگریزی یا ہندی میں سوالیہ پرچہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے نے مانو یعنی مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے اسکولوں کے طلبہ کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ حیدرآباد، نوح (ہریانہ) اور دربھنگہ (بہار) کے مانو اسکولوں میں پڑھنے والے طلباء کو داخلہ فارم بھرتے وقت اب انگریزی یا ہندی میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
اس سال کے شروع میں سی بی ایس ای نے اسکولوں کے سربراہوں اور امتحانی مراکز کے سپرنٹنڈنٹ کو 10ویں اور 12ویں جماعت کے سوالات کے پرچے انگریزی یا ہندی میں پرنٹ کرنے کی ہدایت دی تھی۔ اس بات پر زور دیا گیا کہ بورڈ کی اجازت کے بغیر ہندی اور انگریزی کے علاوہ کسی بھی زبان میں لکھی گئی جوابی کاپیوں کے نمبروں کا حساب نہیں لیا جائے گا۔
ٹیلی گراف کی ایک رپورٹ کے مطابق سی بی ایس ای نے کہا تھا کہ اگر کوئی طالب علم ہندی یا انگریزی کے علاوہ کسی بھی زبان میں بورڈ کی پالیسی کے خلاف جوابات لکھ رہا ہے تو اس کا نتیجہ اس مضمون میں کوئی نمبر دیئے بغیر ہی اعلان کر دیا جائے گا۔
سی بی ایس ای نے 2021 میں اردو میں سوالیہ پرچہ بند کر دیا ہے۔
مانو ماڈل اسکولوں کے مطابق، سی بی ایس سی نے انہیں ہندی اور انگریزی کے علاوہ کسی بھی زبان پر لگائی گئی پابندی کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں دی۔ اسکولوں نے 2010 میں تین ماڈل اسکول شروع کیے تھے۔مانو اسکول کے ایک اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ ان کے طلباء کو 2020 تک انگریزی، ہندی اور اردو میں سوالیہ پرچے مل رہے تھے۔ 2021 سے بورڈ نے انہیں اردو میں سوالیہ پرچہ دینا بند کر دیا۔ انگریزی یا ہندی میں سوالات ملنے کے باوجود طلبہ پچھلے تین سالوں سے اردو میں جوابات لکھ رہے تھے۔ تاہم سی بی ایس ای کے تازہ فیصلے کے تحت طلبہ کو اردو میں جوابات لکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
مانو اسکول کے اہلکار نے مزید کہا کہ بورڈ نے اردو میں سوالیہ پرچوں کو بھیجنے سے روکنے سے پہلے انہیں مطلع نہیں کیا۔ اس فیصلے کی وجہ سے اسکولوں میں طلبہ کو ہندی یا انگریزی کا سوالیہ پرچہ سمجھنے میں دقت ہورہی ہے۔



