دہلی

سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے مجرمین کی معافی کی درخواست سننے سے انکار کردیا

نئی دہلی۔ 19؍ جولائی: سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس کے سبھی 11 ملزمین کی سزاء معافی کا فیصلہ منسوخ کر دیا تھا۔ اسکے بعد دو مجرمین نے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس پر سپریم کورٹ نے سنوائی سے ہی انکار کر دیا۔
بلقیس بانو کیس کے مجرمین نے رہائی کو منسوخ کرنے والے حکم کے خلاف اپنی درخواست واپس لے لی۔ گجرات حکومت نے بلقیس بانو کیس کے مجرمین کو رہا کیا تھا۔
اس کیس کے مجرمین بھگوان داس شاہ اور رادھے شیام کے پاس اب بھی فیصلے کے خلاف نظرثانی کی درخواست دائر کرنے کا اختیار ہے۔ دونوں مجرمین نے اسی سال مارچ میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا اور دلیل دیتے ہوئے کہاکہ ایک ہی ججوں کی دو بنچوں نے گجرات حکومت کے فیصلے پر الگ الگ رخ اپنایا ہے۔ مجرمین نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہی ایک بنچ نے مہاراشٹرا کی حکومت کومناسب سمجھا اور دوسری نے گجرات حکومت کو۔ ایسے میں واضح ہونا چاہیئے کہ کس حکومت کا کونسا فیصلہ مناسب رہے گا۔
مجرمین نے اپنی درخواست میں کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو واضح کرنا چاہیئے کہ ججوں کے ایک ہی بنچ کے دو متضاد فیصلوں میں سے کس پر عمل کیا جائیگا۔ درخواست میں کہا گیا تھا کہ فیصلہ متضاد ہے اور اسلئے اسے بڑی بنچ کے پاس بھیجا جانا چاہیئے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اس درخواست پر سنوائی سے صاف انکار کر دیا۔ اسکے بعد مجرمین نے اپنی درخواستیں واپس لے لیں۔
ہم قارئین کو بتادیں کہ اس سال جنوری میں سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے فیصلے کو پلٹ دیا تھا۔ سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کو بھی دھوکہ دیا گیا ہے۔ گجرات حکومت کو مجرمین کو معافی دینے کا حق نہیں تھا۔ یہ حق مہاراشٹرا حکومت کے پاس تھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ اگرچہ یہ واقعہ گجرات میں پیش آیا تھا لیکن اسکی پوری سنوائی مہاراشٹرا میں ہوئی تھی۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد سبھی مجرمین نے سرینڈر کر دیا تھا اور انہیں دوبارہ جیل جانا پڑا۔
کیا ہے بلقیس بانو کیس؟
2002 میں گجرات فسادات کے وقت 3 مارچ کو داہود ضلع کے رندھک پور گاؤں میں بلقیس بانو کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی اور انکے خاندان کے سات لوگوں کو قتل کردیا گیا تھا۔ اس وقت بلقیس بانو حاملہ تھیں۔ اس کیس میں رادھے شیام شاہی، جسونت چتور بھائی نائی، بکابھائی وڈانیہ، راجیوبھائی سونی، کیشوبھائی وڈانیہ، شیلیش، رمیش بھائی چوہان، بپن چندر جوشی، متیش بھٹ، پردیپ موڈھیا اور گووندبھائی نائی کے خلاف کیس درج ہوا تھا۔
سبھی ملزمان 2004 میں گرفتار ہوئے۔ پہلے احمدآباد کورٹ میں سنوائی شروع ہوئی لیکن بلقیس بانو نے کہا کہ یہاں گواہوں کو دھمکایا جا رہا ہے اور ثبوتوں سے چھیڑ چھاڑ کی کوشش ہو رہی ہے۔ اسکے بعد کیس کو ممبئی منتقل کر دیا گیا۔ سال 2008 میں 11 مجرمین کو عمر قید کی سزاء سنائی گئی تھا۔ 7 ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا جبکہ ایک کی موت ہو گئی تھی۔ 2022 میں گجرات حکومت نے 1992 کی معافی پالیسی کے مطابق انہیں گودھرا کی سب جیل سے رہا کر دیا۔ اسکے بعد بلقیس بانو نے اس فیصلے کو چیلنج کیا اور سپریم کورٹ نے گجرات حکومت کے فیصلے کو پلٹ دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button