دہلی

دہلی فسادات: عدالت نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم میران حیدر کو عبوری ضمانت دیدی

نئی دہلی ۔ 25؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو): دہلی ہائی کورٹ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم و راشٹریہ جنتا دل یوتھ ونگ لیڈر میران حیدر کو عبوری ضمانت دے دی ہے۔ حیدر کا نام سال 2020 کے دہلی میں ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد سے متعلق ایک کیس سے جڑا ہے۔ میران حیدر پر فسادات کے دوران تشدد بھڑکانے کی مبینہ سازش کا الزام ہے۔ میران حیدر نے یہ ضمانت انسانی بنیادوں پر لی ہے۔ انہوں نے اپنی بہن کے بیٹے کی موت (قبل از وقت پیدائش کی وجہ سے ہوئی موت) کا سبب بتاتے ہوئے عدالت سے درخواست کی تھی۔
شمال مشرقی دہلی میں 23؍ فبروری سے 26؍ فبروری 2020ء کے درمیان فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ اس تشدد میں 53 افراد ہلاک اور تقریباً700 سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

ضمانت کے لیے دی گئی دلیل
حیدر کے وکیل نے عدالت میں دلیل دی کہ اس کی بہن خاندان میں تنہاء رہ گئی ہیں۔ اس کے ساتھ خاندان کا کوئی اور مرد رکن نہیں ہے، کیونکہ ان کی بہن کے خاوند متحدہ عرب امارات میں ملازمت کرتے ہیں۔ وکیل نے اس بات پر زور دیا کہ حیدر اپریل 2020 سے جیل میں بند ہیں، انہوں نے اس سے پہلے کوئی عبوری ضمانت نہیں مانگی ہے۔ پراسیکیوٹر نے اطلاع دی کہ فی الحال ان کی بہن کے خاوند ہندوستان میں ہی ہے اور اتوار کو واپس یو اے ای جانے والے ہیں۔ ایڈیشنل سیشن جج سمیر باجپئی نے دلائل پر غور کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اسے مناسب مانتی ہے کہ اسے راحت دی جائے۔اس لئے حیدر کو 10 دن کی ضمانت کی اجازت دی گئی ہے۔

ضمانت کے دوران ان شرائط پر عمل کرنا ہوگا
عدالت نے حیدر کو کچھ اہم باتیں ماننے کے لیے بھی کہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت کے دوران حیدر کسی بھی گواہ کے رابطہ میں نہیں آئیں گے۔ کسی بھی طرح سے ثبوت کو مٹانے یا ان سے چھیڑ چھاڑ کا اقدام نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ وہ تفتیشی افسران کو اپنا فون نمبر دیں گے اور ضمانت کے دوران اپنا فون آن رکھیں گے۔ سخت ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دوران حیدر کسی بھی میڈیا گروپ کو انٹرویو نہیں دیں گے اور نہ ہی ان سے کوئی بات کرے گا۔ اس میں سوشل میڈیا بھی شامل ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button