دہلی

دوکان مالکان کا نام لکھنے کے حکم پر سپریم کورٹ نے عبوری روک لگادی۔ یوگی حکومت کو لگا جھٹکا

نئی دہلی : 22؍ جولائی: کانوڑ روٹ پر دوکانداروں کے نام ڈسپلے بورڈ میں لکھے جانے کے حکم پر سپریم کورٹ نے عبوری روک لگا دی ہے۔ اترپردیش حکومت نے پوری ریاست میں کانوڑ یاترا کے راستوں کو لیکر ایسا حکم دیا تھا۔ اسکے علاوہ اتراکھنڈ نے ہری دوار کو لیکر ایسا حکم دیا تھا۔ وہیں مدھیہ پردیش حکومت نے اجین میں بھی ایسا فیصلہ لیا تھا۔ اسکے تحت کہا گیا تھا کہ کانوڑ یاترا کے راستوں پر آنے والے ہوٹلوں اور کیٹرنگ شاپس کے مالکان کو اپنا نام، نمبر اور پتہ لکھنا ہوگا۔ اسکے علاوہ اسٹاف کی بھی جانکاری دینی ہوگی۔ تین ریاستوں میں اس طرح کے حکم کی مخالفت ہورہی تھی اور یہ معاملہ سپریم کورٹ پہنچا گیا۔ اب عدالت نے نام والے حکم پر عبوری روک لگا دی ہے اور 26؍ جولائی کو اگلی سنوائی کی تاریخ طئے کی ہے۔
عدالت نے تینوں حکومتوں کو نوٹس جاری کیا ہے اور 26؍ جولائی کو جواب کے ساتھ پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔ جسٹس ہرشکیش رائے اور ایس وی این بھٹی کی بنچ نے نام لکھنے پر روک لگا دی ہے لیکن یہ ضرور کہا کہ ہوٹلوں، دھابوں کے مالکان کو یہ بتانا ہوگا کہ وہ کھانے میں کونسی غذائیں مہیاء کرتے ہیں۔ انہیں اپنے ہوٹلوں میں پیش کئے جانے والے آئٹمس کی فہرست دینی ہوگی۔ اس سے یہ واضح جائیگا کہ وہ جو کچھ آئٹم مہیاء کر رہے ہیں، وہ ویجٹیرین ہے یا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ اسکے ساتھ ہی ہم اگلی سنوائی تک کے لیے نام لکھنے والے حکم پر عبوری روک لگاتے ہیں۔
اس طرح عدالت نے صاف کیا کہ کانوڑ روٹ پر آنے والی دوکانوں کے مالکان کو نام نہیں بتانے ہو نگے، لیکن انہیں یہ ضرور بتانا ہوگا کہ وہ کیا کھانا مہیاء کرتے ہیں اور وہ پوری طرح ویج ہے یا نہیں۔ انہیں مالک کا نام، پتہ یا پھر سٹاف کی معلومات دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس معاملے میں ٹی ایم سی کی ایم پی مہوا موئترا، سیاسی مبصر اپوروانند جھا، کالم نگار آکر پٹیل سمیت کئی لوگوں نے عرضیاں داخل کی تھیں۔ درخواست گزاروں کی طرف سے ابھیشیک منو سنگھوی، حذیفہ احمدی، سی یو سنگھ نے دلائل دئیے۔
یوگی حکومت کو لگا جھٹکا
درخواست گزاروں کے وکیل نے کہا کہ کون کیسا کھانا کھاتا ہے یا کھانا چاہتا ہے یہ اسکا حق ہے۔ کوئی ویج کھانا چاہے تو اسے نان ویج نہیں دیا جا سکتا۔ لیکن وہ ویج کھانا کون بنا رہا ہے یہ جاننا غلط ہے اور اس پر روک لگانا تو چھواچھوت کو بڑھاوا دینے جیسا ہے۔ اس معاملے پر سیاست بھی تیز ہو گئی تھی اور اپوزیشن نے اسے مسلمانوں کے بائیکاٹ جیسا بتایا تھا۔ مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے تو اسے مسلمانوں کا معاشی بائیکاٹ قرار دیا تھا۔ اپوزیشن کا کہنا تھا کہ ایسا فیصلہ فرقہ وارانہ تناؤ کو بڑھانے والا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button