فلسطینمسلم دنیا

دوحہ میں شہید اسماعیل ہنیہ کی نمازجنازہ ادا کردی گئی۔ علامہ یوسف القرضاوی کے پہلو میں سپردِ خاک کردیا گیا

دوحہ ۔ 2؍ اگسٹ ۔(اردو لائیو): حماس کے شہید رہنماء اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابوشعبان کی نماز جنازہ آج بعد نمازِ جمعہ قطری دارالحکومت دوحہ کی سب سے بڑی مسجد امام محمد بن عبدالوہاب میں ادا کی گئی۔
اسماعیل ہنیہ کے قریبی و حماس کے پولیٹ بیورو کے سینئر رکن خلیل الحیہ نے نمازِ جنازہ کی امامت کی۔
نمازجنازہ میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی اور ان کے والد گرامی الشیخ حمد بن خلیفہ’ حماس کے رہنماء خالد معشل’ ترکی کے نائب صدر یلماز’ پارلیمنٹ کے اسپیکر قرطولموس ’ ترکی کے وزیر خارجہ فیدان اور ترکی انیٹلی جنس چیف قالن’ افغانسان میں طالبان کے نائب وزیر اعظم مولوی عبدالکبیر’ اورامیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن سمیت کئی ملکوں کی اہم شخصیات اور عوام کی بڑی تعداد شریک رہی۔
شہید اسماعیل ہنیہ کو دوحہ کے لوسیل قبرستان میں معروف مذہبی مبلغ اور ممتاز عالم دین علامہ یوسف القرضاوی کے پہلو میں سپرد خاک کردیا گیا۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق اسماعیل ہنیہ شہید کے نمازجنازہ سے پہلے ہی عوام کی بڑی تعداد دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں جمع ہونا شروع ہوگئی تھی۔
شہید اسماعیل ہنیہ اور ان کے محافظ وسیم ابو شعبان کے جنازے کو فلسطینی پرچم میں لپیٹے ہوئے جنازے میں شریک ہزاروں سوگواروں کے سامنے سے گذارا گیا تو مسجدتکبیر کے نعروں سے گونج اٹھی۔
حماس کے سینئر رہنماء سامی ابو زہری نے ذرائع ابلاغ کو بتایاکہ ‘‘قابض اسرائیل کو آج ہمارا پیغام ہے’ تم گہری دلدل میں ڈوب رہے ہو اور تمہارا انجام قریب ہے۔ شہداء کا خون ضرور رنگ لائے گا۔
دوحہ میں شہید اسماعیل ہنیہ کے اہل خانہ اور حماس کے سینئر عہدیداروں نے جسد خاکی کا استقبال کیا۔ شہید کی بیٹیاں اور بہوئیں تکبیر کے نعرے بلند کرتی رہیں۔
اپنے شوہر کے تابوت کے سامنے کھڑی امل خاتون نے انتہائی حوصلہ اور صبر سے کہاکہ ‘‘دنیا اور آخرت میں میرے محبوب! غزہ کے تمام شہیدوں اور رہنماؤں کو ہمارا سلام کہیے گا۔ ’’
قطری حکام نے حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے جنازے کی کارروائیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے سخت حفاظتی اقدامات کئے تھے۔
دوحہ کے حماد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر رات دیر گئے تک لمبی قطاریں دیکھیں گئیں’ کیونکہ کئی اسلامی ممالک کے اہلکار اسماعیل ہنیہ کے جنازے میں شرکت کیلئے جمع ہورہے تھے۔
دوحہ میں کئی مرکزی اور اطراف کی سڑکوں کو ٹریفک کیلئے بند کردیا گیا تھا۔ پولیس نے خاص طور پر مسجد امام محمد بن عبدالوہاب کے اردگرد سخت ترین حفاظتی انتظامات کئے تھے۔
مسجد کے آس پاس کے علاقے میں مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے صحافیوں کی ایک بڑی تعداد بھی اسماعیل ہنیہ کے جنازے کی رپورٹنگ کیلئے موجود تھی۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو 31؍ جولائی کو تہران میں ایک حملے میں شہید کردیا گیا تھا۔ جہاں وہ نو منتخب ایرانی صدر مسعود پزشکیان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے گئے ہوئے تھے۔
اس سے قبل یکم؍ اگسٹ کو تہران میں بھی اسماعیل ہنیہ کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی تھی’ جس کی امامت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button