دہلی

جب وزیر اعظم یکساں سیول کوڈ پر بول رہے تھے۔ چیف جسٹس چندر چوڑ غور سے سننے لگے … (ویڈیو)

نئی دہلی ۔ 15؍ اگسٹ ۔ (اردو لائیو):وزیر اعظم نریندر مودی آج یوم آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے مسلسل 11 ویں مرتبہ ملک سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب کی ابتدا اپنے رپورٹ کارڈ سے کیا۔ تاہم، بعد میں انہوں نے ترقی یافتہ ہندوستان کا روڈ میپ بھی پیش کیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کئی سیاسی اور زیر التوا مسائل کو بھی چھوا۔ پی ایم مودی نے اپنے خطاب کے دوران ‘‘یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی)’’ اور ‘‘ایک ملک، ایک انتخاب’’ جیسے مسائل پر زور دے کر بات کی۔ وزیرِ اعظم نے پورے ملک میں مذہب سے بے نیاز شہری قانون (یکساں سیول کوڈ / سیکولر سول کوڈ) کی وکالت کی۔
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے موجودہ شہری قانون کو فرقہ وارانہ اور امتیاز پر مبنی بتاتے ہوئے لال قلعہ سے کہا کہ اب وقت کی ضرورت ہے کہ پورے ملک میں مذہب سے بے نیاز شہری قانون (یکساں سیول کوڈ / سیکولر سول کوڈ) نافذ ہو۔
پی ایم مودی جب اس موضوع پر بول رہے تھے تب سامعین کی گیلری میں بیٹھے ملک کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ انہیں غور سے سن رہے تھے۔ ایسا اس لیے تھا کہ پی ایم مودی نے اس دوران سپریم کورٹ کا بھی ذکر کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شہری قانون امتیاز پر مبنی اور فرقہ وارانہ ہے اور اب اس کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اس بارے میں بار بار بات چیت کی ہے اور احکام بھی دیے ہیں۔ وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا، ‘‘سپریم کورٹ نے یونیفارم سول کوڈ پر بار بار بات چیت کی ہے اور احکام دیے ہیں اور ملک کا بڑا طبقہ مانتا ہے کہ سول کوڈ ایک طرح سے فرقہ وارانہ سول کوڈ ہے، امتیاز کرنے والا ہے اور اس میں حقیقت بھی ہے۔’’


انہوں نے کہا کہ ابھی آئین کے 75 سال پورے ہونے والے ہیں اور سپریم کورٹ اور آئین کی بھی یہی روح ہے تو آئین سازوں کے خواب کو پورا کرنا ہمارا فرض ہے۔ انہوں نے کہاکہ ‘‘ہم جب آئین کے 75 سال پورے کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ بھی کہہ رہا ہے اور آئین کی روح بھی کہہ رہی ہے اور تب آئین سازوں کا جو خواب تھا اسے پورا کرنا ہم سب کا فرض ہے۔’’
وزیرِ اعظم نے کہاکہ ‘‘میں مانتا ہوں کہ اس سنجیدہ موضوع پر ملک میں بات چیت ہونی چاہیے۔ وسیع پیمانے پر بات چیت ہو اور سب اپنے مشورے لے کر آئیں اور ان قوانین کو جو مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم کرتے ہیں جو اونچ نیچ کا باعث بن جاتے ہیں، ان قوانین کا جدید سماج میں کوئی مقام نہیں ہو سکتا اور اسی لیے میں تو کہوں گا، اب وقت کی ضرورت ہے کہ ملک میں ایک سیکولر سول کوڈ (یکساں سیول کوڈ) ہو۔ ہم نے فرقہ وارانہ سول کوڈ میں 75 سال گزارے ہیں اب ہمیں سیکولر سول کوڈ (یکساں سیول کوڈ) کی طرف جانا ہوگا اور تب جا کر ملک میں مذہب کی بنیاد پر جو امتیاز ہو رہے ہیں عام شہری کو اس سے نجات ملے گی۔’’

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button