تلنگانہ

تلنگانہ کے آصف آباد میں فرقہ وارانہ تشدد۔ مسجد میں توڑپھوڑ’ دکانات و مکانات پر حملے (ویڈیو)

آصف آباد ۔ 4؍ ستمبر ۔ (اردو لائیو):تلنگانہ کے ضلع کمرم بھیم آصف آباد ’ جائنور منڈل کے موضع راگھاپور میں فرقہ وارانہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب 2000 افراد پر مشتمل ہجوم نے مسلم برادری کی جائیدادوں پر حملے کرنا شروع کردیا۔ تفصیلات کے مطابق موضع راگھاپور میں ایک آٹو ڈرائیور کی جانب سے قبائلی خاتون کی عصمت دری کی کوشش اور اس پر قاتلانہ حملے کے بعد یہ فرقہ وارانہ تشدد شروع ہوگیا۔ 31؍ اگست کو آٹو ڈرائیور مخدوم نے قبائلی خاتون پر حملہ کیا جس کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا۔ اس واقعہ کے بعد قبائلیوں نے جینور بند کا اعلان کیا، جس کے تحت 4 ستمبر کو تمام تجارتی ادارے بند رہے۔

تشدد کا آغاز
تشدد کی ابتدا اس وقت ہوئی جب ایک ہجوم جس کی تعداد تقریباً 2,000 افراد پر مشتمل تھی، نے جینور میں مسلم برادری کی جائیدادوں پر حملے کئے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ یہ ہجوم مارکیٹ میں دکانوں ’ مکانات ’ موٹر گاڑیوں اور ایک مسجد (جامع مسجد)کو آزادانہ طور پر نشانہ بنا رہا ہے’ پولیس کی موجودگی میں تقریباً 3 گھنٹوں تک یہ تشدد جاری رہا۔یہ تشدد مقامی دائیں بازو کی تنظیموں کے رہنماؤں کی مدد سے پھوٹ پڑا۔

مقامی پولیس کی مدد کے لیے پڑوسی منڈلوں اور ہیڈ کوارٹر سے کمک کو موقع پر پہنچایا گیا۔ آصف آباد اور ریاست کے سینئر پولیس اہلکار پولیس بندو بست کی نگرانی کے لیے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں جا رہے ہیں۔
تشویش کی بات یہ ہے کہ پولیس کی موجودگی کے باوجود تین گھنٹے تک تشدد جاری رہا۔ مقامی عوام کا الزام ہے کہ پولیس نے جان بوجھ کر فسادیوں کو چھوٹ دی کیونکہ پولیس کی بھاری نفری کے باوجود تشدد کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے گئے۔

مالی نقصان
تشدد کے نتیجے میں جینور کے اقلیتی طبقے کا تقریباً 20 سے 25 کروڑ روپے کا معاشی نقصان ہوا۔ دکانیں اور کاروبار مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

اسد الدین اویسی کی اپیل
صدر مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد اسد الدین اویسی نے بھی امن کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ کسی کو بھی قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button