اتر پردیش

تاج محل کی دیکھ بھال میں لاپرواہی، شگاف کے بعد اب گنبد میں پودا اگ گیا، تصویر وائرل

آگرہ ۔ 19؍ ستمبر ۔ (اردو لائیو): آگرہ کے تاج محل کی دیکھ بھال میں لاپرواہی کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔ بارش کے دوران تاج محل میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات ہیں۔ اب ایک سیاح نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں تاج محل کے مرکزی گنبد کی سنگ مرمر کی دیوار پر ایک پودا اگتا ہوا نظر آرہا ہے۔
بارش کے دوران تاج محل میں دراڑیں پڑنے کی اطلاعات ہیں جس کی وجہ سے کہا جا رہا ہے کہ شاہجہاں اور ممتاز کے مقبروں پر پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں۔ اب ایک سیاح نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر شیئر کی ہے جس میں تاج محل کے مرکزی گنبد کی سنگ مرمر کی دیوار پر ایک پودا اگتا ہوا نظر آرہا ہے۔ جیسے ہی یہ تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، تاج محل جیسی حسین تاریخی یادگار کی دیکھ بھال میں لاپرواہی پر تنازعہ کھڑا ہوگیا۔ کہا جا رہا ہے کہ بارش کے پانی کے رسنے کی وجہ سے گنبد کے شمالی کنارے پر سنگ مرمر کے پتھروں کے درمیان پودا اگ گیا ہے۔
ٹورسٹ گائیڈ فیڈریشن آف انڈیا کے قومی جنرل سکریٹری شکیل چوہان نے کہا کہ آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا، اے ایس آئی تاج محل کے تحفظ پر سالانہ 4 کروڑ روپے خرچ کرتا ہے۔ ایسی تصاویر یادگار کی ساکھ کو داغدار کرتی ہیں۔ انہوں نے بارش کے موسم کے بعد تحفظ کا کام تیزی سے کرنے کی ہدایات دیں۔ ماہر آثار قدیمہ راج کمار پٹیل نے کہا کہ مقبرے کی دیواروں پر لگے تمام پودوں کو اگست میں ہٹا دیا گیا تھا۔ یہ پودا گزشتہ 15 دنوں میں ظاہر ہوا ہے اور اسے فوری طور پر ہٹا دیا جائے گا۔
کہا جا رہا ہے کہ گنبد پر اس طرح اگنے والے پودے یادگار کو کمزور کر دیں گے۔ اگر ان پودوں اور ان کی جڑوں کو نہ ہٹایا گیا تو یہ بڑے نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ منگل کو تاج محل کے شلپگرام پارکنگ میں ایک ٹوائلٹ کی چھت بھی گر گئی تھی۔ تاہم اس میں کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ لیکن بارش کے دوران تاج محل کے اندر اور اس کے آس پاس ہونے والے اس طرح کے واقعات یادگار کی دیکھ بھال کے بارے میں خدشات کو بڑھا رہے ہیں۔ آگرہ ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے ٹوائلٹ کو مرمت کے لیے بند کر دیا ہے۔ ساتھ ہی یادگار کے آس پاس کے کچھ علاقوں میں بارش کی وجہ سے سیاحوں کو پانی بھر جانے کی پریشانی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button