بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں ملے گا۔ لوک سبھا میں مطالبہ مسترد۔ نتیش کمار حکومت کو مرکز سے ملا بڑا جھٹکا

نئی دہلی ۔ 22؍ جولائی: خصوصی درجہ کے مطالبہ پر نتیش حکومت کو مرکزی حکومت کی طرف سے بڑا جھٹکا لگا ہے۔ حکومت نے واضح کیا کہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں مل سکتا۔ جے ڈی یو کے رکن پارلیمنٹ کے سوال پر مرکز کی طرف سے 22؍ جولائی کو پارلیمنٹ میں جواب دیا گیا۔
مرکزی مملکتی وزیر پنکج چودھری نے اپنے جواب میں کہا کہ خصوصی ریاست کا درجہ کے لیے قومی ترقیاتی (این ڈی سی) کی طرف سے کچھ ضروری پیمانے طے کئے گئے ہیں۔ اسکے تحت پہاڑی، ناقابل رسائی علاقے، کم آبادی، قبائلی علاقہ، بین الاقوامی سرحد، فی کس آمدنی اور کم آمدنی کی بنیاد پر ہی خصوصی ریاست کا درجہ دیا جا سکتا ہے۔
بہار کے مطالبہ کے بعد مرکز کی یو پی اے حکومت نے 2012 میں اس کا مطالعہ کے لیے وزراء کا گروپ کا بھی تشکیل دیا تھا۔ اسکی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ این ڈی سی کے معیار کے تحت بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینا ممکن نہیں ہے۔ اسی کو بنیاد بناکر مرکز نے ایک بار پھر سے بہار حکومت کی اس مانگ کو خارج کر دیا۔
اس کے ساتھ ہی روٹین چیک اپ کے لیے دہلی پہنچے لالو پرساد یادو نے نتیش کمار سے استعفیٰ مانگا ہے۔ لالو پرساد یادونے کہاکہ نتیش نے کہا تھا کہ خصوصی ریاست کا درجہ دلائینگے۔ ہم خصوصی ریاست کا درجہ لیکر رہیں گے۔
جے ڈی یو نے آل پارٹی میٹنگ میں یہ مسئلہ اٹھایا تھا
آر جے ڈی’ جے ڈی یو سمیت بہار کی کئی پارٹیاں خصوصی ریاست کے درجہ کی مانگ کو دوہراتی رہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے آغاز سے قبل 21؍ جولائی کو آل پارٹی میٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں بھی جے ڈی یو کے راجیہ سبھا ممبر سنجے جھا نے کہا تھا کہ بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ ہماری پارٹی کی شروع سے مانگ رہی ہے۔ اگر تکنیکی طور پر اس میں کوئی مسئلہ ہے تو بہار کو خصوصی پیکیج ضرور ملنا چاہئے۔
14ویں مالیاتی کمیشن کی سفارش کی وجہ سے اب شمال مشرقی اور پہاڑی ریاستوں کو چھوڑکر کسی ریاست کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں مل سکتا۔ اسکے علاوہ آندھر پردیش، اڑیسہ، راجستھان اور گوا کی حکومتیں بھی خصوصی ریاست کا درجہ دیے جانے کی مانگ کرنے لگی ہیں۔