انٹرنیشنل

امریکی صدر بائیڈن کو صدارتی دوڑ سے باہر ہوجانا چاہئے۔ پارٹی رفقاء کا دباؤ

ایگی،واشنگٹن‘ 8؍ جولائی: امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت میں کمی کا یہ عالم ہے کہ انکی اپنی پارٹی کے رفقاء نے ہی انکی صحت اور آئند چار سالوں تک حکومت کرنے کی انکی صلاحیت پر سوال اٹھانا شروع کردئے ہیں۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے کم سے کم پانچ قانون سازوں نے اتوار کو اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 5؍ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب سے جو بائیڈین کو باہر ہو جانا چاہیئے۔ یہ اطلاع کئی خبروں میں دی گئی۔ اٹلانٹا میں 27؍ جون کو ہوئے ایک مباحثہ میں رپبلکن پارٹی سے اپنے حریف ڈونالڈ ٹرمپ کے خلاف بائڈین کے مایوس کن مظاہرہ کو لیکر ایک بحث ہوئی تھی۔

ڈیموکریٹک پارٹی کے قانون ساز جیری نڈلر ‘ مارک تاکانو ‘ جوموریل‘ ٹیڈلیو اور ایڈم سمتھ کے زیر اہتمام ایک فون کال پر گفتگو کے دوران اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ بحث میں اپنے مظاہرے پر جوبائیڈن نے خود اسے ’’ایک بری رات‘‘ بتایا ہے۔ انکی مقبولیت میں کمی آئی ہے او ر انکی اپنی پارٹیوں کے رفقاء نے ان کی صحت اور آئندہ چار سالوں تک ان کی حکومت کرنے کی صلاحیت پر سوال اٹھانا شروع کردےئے ہیں۔

بائیڈن نے زور دیکر کہا کہ وہ دوڑ میں شامل رہیں گے اورامید ظاہر کی کہ وہ نومبر میں ٹرمپ کے خلاف انتخاب جیت جائیں گے۔ ہاؤس کے اقلیتی رہنما حکیم جیفریز نے 27؍ جون کو بائیڈن اور ٹرمپ کے بیچ بحث کے بعد اپنے پارٹی کے رفقاء کے ساتھ فون پر سیاسی منظر نامہ پر تبالہ خیال کیا۔

’’دی نیویارک ٹائمس‘‘ کی خبر کے مطابق، اس فون پرہونے والی گفتگو کے سیشن کو ’’دماغی سیشن‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ جس کا مقصد پارٹی کے ساتھیوں سے بائیڈن کی دعویداری پر غور کرنا تھا۔ خبر میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس بیٹھک سے پہلے ہی کئی اہم رہنماؤں کا ماننا تھاکہ بائیڈن کو صدارتی دوڑ سے باہر ہوجانا چاہئے۔

اس معاملے کی معلومات رکھنے والے دو لوگوں کے حوالے سے خبر میں بتایا گیا کہ آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن اسمتھ نے کہاکہ بائیڈن کے جانے کا وقت آگیا ہے۔ چار دوسرے قانون سازوں نے بھی یہی خیالات کا اظہار کیا اور انکا بھی ماننا ہے کہ بائیڈن کیلئے اس دوڑ سے باہر ہوجانے کا وقت آگیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button