مسلم دنیا

افغانستان کا پاکستان پر سرحد پار فضائی بمباری کا الزام

کابل۔ 25؍ ڈسمبر ۔ (ایجنسیز): افغانستان کی وزارت دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی فوج نے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں بمباری کی جس کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔ افغان وزارت دفاع کے ترجمان عنایت اللہ خوارزمی کا دعویٰ ہے کہ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں اکثریت وزیرستان سے تعلق رکھنے والے پناہ گزینوں کی ہے، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔

وزارت دفاع نے اس حملہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی اصولوں کے منافی اور صریح جارحیت قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیاکہ افغانستان اپنی سرزمین کے دفاع کو ناقابل تنسیخ حق سمجھتا ہے۔بزدلانہ کارروائی کا جواب دیا جائے گا۔پاکستان کو یاد دلایا گیا کہ ایسے اقدامات مسائل کا حل نہیں۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) اور پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے فی الحال اس حملے کی نہ تو تصدیق کی گئی ہے اور نہ ہی تردید۔

رواں برس مارچ میں بھی افغان طالبان نے پاکستانی فضائی حملے کا الزام لگایا تھا۔
طالبان کے مطابق، پکتیکا اور خوست میں بمباری کے نتیجے میں پانچ خواتین اور تین بچے ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ اس آپریشن کا ہدف حافظ گل بہادر گروپ کے دہشتگرد تھے۔ افغان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی اس وقت فضائی حملے کی مذمت کی تھی۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) افغانستان کی سرزمین کو پاکستان کے خلاف حملوں کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
طالبان حکومت شدت پسندوں کو روکنے میں ناکام رہی ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو اپنی سکیورٹی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کرنے پڑ رہے ہیں۔

پاکستانی حکام نے بارہا افغانستان کو ثبوت فراہم کیے، مگر کوئی ٹھوس کارروائی نہ ہونے کے سبب ٹی ٹی پی کے گروہ زیادہ آزادی سے کام کر رہے ہیں۔

جولائی 2024 میں بی بی سی اردو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائی جاری رکھے گا۔ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو آپریشن عزمِ استحکام کے تحت تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کو دوبارہ نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

Related Articles

Back to top button